Quantcast
Channel:
Viewing all 2575 articles
Browse latest View live

ﻓﺠﺮ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﻮﺭﮦ ﻣﺰﻣﻞ

$
0
0

ﺳﻮﺭﮦ ﻣﺰﻣﻞ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﺎ ﭘﮩﻼ ﻃﺮﯾﻘﮧ : ﻓﺠﺮ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﻮﺭﮦ ﻣﺰﻣﻞ ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﺎ ﻭﺭﺩ ﺭﮐﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﭼﺎﺭ ﺁﯾﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﺗﯿﻦ ﺗﯿﻦ ﺩﻓﻌﮧ ﭘﮍﮬﺎ ﮐﺮﮮ۔ ‏( ﺍﻭﻝ ‏) ﺭﺏ ﺍﻟﻤﺸﺮﻕ ﻭﺍﻟﻤﻐﺮﺏ ﻻ ﺍﻟﮧ ﺍﻻ ﮬﻮﻓﺎﺗﺨﺬﮦ ﻭﮐﯿﻼ ‏( ﺩﻭﻡ ‏) ﻭﺍﻟﻠﮧ ﯾﻘﺪﺭ ﺍﻟﯿﻞ ﻭ ﺍﻟﻨﮭﺎﺭ ‏( ﺳﻮﻡ ‏) ﯾﺒﺘﻐﻮﻥ ﻣﻦ ﻓﻀﻞ ﺍﻟﻠﮧ ‏( ﭼﮭﺎﺭﻡ ‏) ﻭ ﺍﺳﺘﻐﻔﺮ ﻭ ﺍﻟﻠﮧ ﻁ ﺍﻥ ﺍﻟﻠﮧ ﻏﻔﻮﺭ ﺭﺣﯿﻢ ﮦ ﻁ ﺟﺐ ﺗﻤﺎﻡ ﮨﻮ ﺟﻮ ﺣﺎﺟﺖ ﭼﺎﮨﮯ ﺑﺮﺁﻭﮮ۔

وہ مصر کا ایک امیر بزنس مین تھا ابھی اس کی عمر صرف پچاس سال کے لگ بھگ تھی کہ ایک دن اس کو دل میں تکلیف کا احساس ہوا، اور جب اس نے قاہرہ کے سب سے بڑے ہسپتال میں اپنا علاج کرایا تو انہون نے معذرت کرتے ہوئے اسے یورپ جانے کا کہا، یورپ میں تمام ٹیسٹ مکمل کرنے کے بعد وہاں کے ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ تم صرف چند دن کے مہمان ہو، کیونکہ تمھارا دل کام کرنا چھوڑ رہا ہے۔وہ شخص بائی پاس کروا کر مصر واپس آگیا اور اپنی زندگی کے باقی دن گن دن گن گن کر گزارنے لگا۔ایک دن وہ ایک دکان سے گوشت خرید رہا تھا‘ اس نے دیکھا کہ ایک عورت قصائی کے پھینکے ہوئے چربی کے ٹکڑوں کو جمع کر رہی ہے۔

اْس شخص نے عورت سے پوچھا تم اسے کیوں جمع کر رہی ہو؟عورت نے جواب دیا کہ گھر میں بچے گوشت کھانے کی ضد کر رہے تھے، میرا شوہر مر چکا ہے اورکمانے کا کوئی ذریعہ بھی نہیں ہے اس لیے میں نے بچوں کی ضد کی بدولت مجبور ہوکر یہ قدم اٹھایا ہے، اس پھینکی ہوئی چربی کے ساتھ تھوڑا بہت گوشت بھی آجاتا ہے جسے صاف کر کے پکا لوں گی بزنس مین کی انکھوں میں آنسو آگئے اس نے سوچا میری اتنی دولت کا مجھے کیا فائدہ میں تو اب بس چند دن کا مہمان ہوں، میری دولت کسی غریب کے کام آجائے اس سے اچھا اور کیا۔اس نے اسی وقت اس عورت کو کافی سارا گوشت خرید کر دیا اور قصائی سے کہا اس عورت کو پہچان لو، یہ جب بھی آئے اور جتنا بھی گوشت مانگے اسے دے دینا اور پیسے مجھ سے لے لینا اس واقعے کے بعد وہ شخص اپنے روزمرہ کے معمولات میں مصروف ہوگیا، کچھ دن اسے دل میں کسی تکلیف کا احساس نہ ہوا، تو اس نے قاہرہ میں موجود لیبارٹری میں دوبارہ ٹیسٹ کرائے، ڈاکٹروں نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق آپ کے دل میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن تسلی کیلئے آپ دوبارہ یورپ میں چیک اپ کروا آئیں۔

وہ شخص دوبارہ یورپ گیا اور وہاں ٹیسٹ کرائے، رپورٹس کے مطابق اس کے دل میں کوئی خرابی سرے سے تھی ہی نہیں، ڈاکٹر حیران رہ گئے اور اس سے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیا کھایا کہ آپ کی بیماری جڑ سے ختم ہوگئی۔اْسے وہ گوشت والی بیوہ یاد آئی اور اس نے مسکرا کر کہا، علاج وہاں سے ہوا جس پر تم یقین نہیں رکھتے، بے شک میرے نبی ؐ نے سچ کہا تھا کہ’’صدقہ ہر بلا کو ٹالتا ہے

The post ﻓﺠﺮ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﻮﺭﮦ ﻣﺰﻣﻞ appeared first on .


جادو وغیرہ کے اثرات کو ختم

$
0
0

ہمارے معاشرے میں جادو وغیرہ کے اثرات کو ختم کرنے کے لئے عام طور پر لوگ عاملوں سے رابطے کرتے ہیں ،ان عاملوں میں اچھے برے ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں ،نہ جانے کب کون کس عامل کی غلط رہ نمائی سے اپنا ایمان اور مال و عزت تباہ کر ڈالے، اس لئے بہتر ہے کہ ایسے لوگ خود اپنا علاج کریں ۔اس کے لئے ایک ایسا روحانی وظیفہ آپ کو سکھایا جارہا ہے جو آپ خود کرسکتے ہیں اور دوسروں کوبھی سکھا سکتے اور ان کا علاج کرسکتے ہیں ۔

یہ وظیفہ ہر نماز کے بعد ایک مرتبہ کرنے اور پھر پانی پر دم کر کے وہ پانی کھانے پینے میں استعمال کر نے سے انسان جادو کے بد اثرات سے محفوظ رہتا ہے۔سورۃ الفاتحہ ایک مرتبہ،آیت الکرسی ایک مرتبہ،سورۃ الاخلاص ایک مرتبہ،سورۃ الفلق ایک مرتبہ،سورۃ الناس ایک مرتبہ۔سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 102 میں سے : وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ. تین مرتبہ۔۔۔ اول آخر تین تین مرتبہ درود وسلام پڑھ کر پانی دم کر کے استعمال کریں ان شاء اللہ نجات مل جائے گی۔

The post جادو وغیرہ کے اثرات کو ختم appeared first on .

عشاء یا نماز فجر کے بعد یہ وظیفہ کریں

$
0
0

ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﻓﺠﺮ ﯾﺎ ﻋﺸﺎﺀ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﯾﺎ ﻟﻄﯿﻒ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺳﻮ ﺍﻧﯿﺲ ‏( ۹۱۱ ‏) ﻣﺮﺗﺒﮧ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﭘﮭﺮ ﺍﯾﮏ ﺳﻮ ﺍﻧﯿﺲ‏( ۹۱۱ ‏) ﻣﺮﺗﺒﮧ ﯾﮧ ﺁﯾۃ ﮐﺮﯾﻤﮧ ﺍﻥ ﺍﻟﻠﻪ ﮬﻮﺍﻟﺮﺯﺍﻕ ﺫﻭ ﺍﻟﻘﻮۃ ﺍﻟﻤﺘﯿﻦ ﮦ ﭘﮍﮬﮯ۔ ﺍﻭﻝ ﻭ ﺁﺧﺮ ﮔﯿﺎﺭﮦ، ﮔﯿﺎﺭﮦ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺩﺭﻭﺩﺷﺮﯾﻒ۔ ﺍﻧﺸﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ ﻏﯿﺐ ﺳﮯ ﺭﺯﻕ ﮐﮯ ﺍﺳﺒﺎﺏ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ۔ مُلا جی،ایک سوال پوچھنا ہے مگر ڈر لگتا ہے کہ آپ کوئی فتوی ہی نہ لگا دیں۔پوچھو پوچھو۔!! سوال پوچھنے پر کوئی فتوی نہیں۔یہ بتائیں کہ اسلام مرد کو طلاق کا حق دیتا ہے، عورت کو کیوں نہیں دیتا۔۔۔۔؟؟کیا عورت انسان نہیں؟ کیا اس کے حقوق نہیں؟ یہ کیا بات ہے کہ مرد تو جب جی چاہے عورت کو دوحرف کہہ کر فارغ کردے اور عورت ساری زندگی اس کے ظلم کی چکی میں پسنے کے باوجود بھی اپنی جان بخشی نہ کراسکے۔۔۔؟ کیا یہ ظلم نہیں؟؟ تمہارے سوال کا جواب دیتا ہوں، مگر پہلے تم مجھے ایک بات بتاؤ! جی ملا جی !یہ بتاؤ کہ تم ایک بس میں کہیں جانے کے لئے۔سوار ہوئے، بس والے کو کرایہ دیا، ٹکٹ لی، سیٹ پر بیٹھے، سفر شروع ہوا۔

کیا بس والا تمہیں منزل پر پہنچنے سے پہلے کہیں راستے میں، کسی جنگل، کسی ویرانے میں اتارنے کا حق رکھتا ہے؟بالکل نہیں۔ٹھیک !! اب یہ بتاؤ کہ اگر تم راستے میں کہیں اترنا چاہو تو تمہیں اس کا حق حاصل ہے یا نہیں؟بالکل ہے، میں جہاں چاہوں اتر سکتا ہوں۔وجہ۔؟؟؟وجہ یہ ملا جی کہ وہ مجھ سے کرایہ لے چکا ہے، لہذا منزل سے پہلے کہیں نہیں اتار سکتا، اور مین جہاں چاہوں اتر سکتا ہوں، وہ مجھے نہیں روک سکتا، اس لئے کہ اس کا کام کرائے کے ساتھ تھا جو وہ مجھ سے لے چکا ہے۔بالکل ٹھیک! اب ایک اور بات بتاؤ۔!تم ایک مزدور کو لے کر آئے ایک دن کے کام کے لئے، اس نے کام شروع کیا، اینٹیں بھگوئیں، سیمنٹ بنایا، دیوار شروع کی، اورآٹھ دس اینٹیں لگا کر کام چھوڑ کر گھر کو چل دیا، تمہارا رد عمل کیا ہوگا۔ میں اسے پکڑ لوں گا، نہیں جانے دوں گا، کام پورا کرے گا تو اسے چھٹی ملے گی !!اور اگر تم اسے کام کے درمیان میں فارغ کرنا چاہو تو؟مجھے اس کی اجرت دینی ہوگی، اجرت دینے کے بعد میں اسے کسی بھی وقت فارغ کرسکتا ہوں۔ اگر وہ کہے کہ میں اجرت لینے کے باوجود نہین جاتا ؟؟وہ ایسا نہیں کرسکتا، میں اسے لات مار کر نکال دوں گا!بالکل ٹھیک! اب اپنے سوال کا جواب سنو! دنیا میں جس قدر بھی معاملات ہوتے ہیں، ان میں ایک فریق رقم خرچ کرنے والا ہوتا ہے تو دوسرا اس پیسے کے بدلے میں خدمت کرنے والا۔دنیا کا اصول یہ ہے کہ ہمیشہ پیسہ خرچ کرنے والے کا اختیار دوسرے سے زیادہ ہوتا ہے، کوئی معاملہ طے ہونے کے وقت تو دونوں فریقوں کی رضا ضروری ہے، لیکن معاملہ طے ہوجانے کے بعد اس کے انجام تک پہنچنے سے پہلے، رقم خرچ کرنے والا فرد تو واجبات کی ادائگی کے بعد خدمت کرنے والے کو فارغ کرسکتا ہے، مگر خدمت فراہم کرنے والا کام فریق درمیان میں چھوڑ کر خرچ کرنے والے کو فارغ نہیں کرسکتا۔!

اگر رقم کے بدلے میں خدمت فراہم کرنے والے فریق کو کسی بھی وقت پیسہ خرچ کرنے والے کو فارغ کرنے کا اختیار دے دیا جائے تو مزدور دوپہر کو ہی کام چھوڑ کر گھر چلے جائیں، ملازم عین ڈیوٹی کے درمیان غائب ہوجائیں، مالک مکان مہینے کے درمیان ہی کرائے دار کو گھر سے نکال دیں، درزی آپ کا سوٹ آدھا سلا اور آدھا کٹا ہوا آپ کے حوالے کرکے باقی کام کرنے سے انکار کردے، نائی آپ کے آدھے سر کی ٹنڈ کرکے آپ کو دوکان سے باہر نکال دے، دنیا کا سب نظام تلپٹ ہوجائے۔ کچھ سمجھا۔؟؟ہاں ہاں ملا جی سمجھ رہا ہوں، مگر میں تو وہ طلاق والی بات۔۔۔۔۔۔۔!!وہی سمجھا رہا ہوں۔اب سن!ایک مرد اور ایک عورت میں جب نکاح کا پاکیزہ، محبت، پیار اور اعتماد والا رشتہ ہوتا ہے تو یہ کوئی کاروباری یا جزوقتی معاملہ نہیں ہوتا، یہ دلوں کا سودا، اور ساری زندگی کا سودا ہے، مگر اس میں بھی اسلام ہمیں کچھ اصول اور ضوابط دیتا ہے۔اس معاملے اور معاہدے میں ایک فریق مرد ہے، اسلام اس کے اوپر اس کی بیوی کا سارا خرچ، کھانا پینا، رہن سہن، علاج معالجہ، کپڑا زیور، لین دین، اور زندگی کی ہر ضرورت کا بوجھ ڈالتا ہے،اب اس عورت کی ساری زندگی کی ہر ذمہ داری اس مرد پر ہے،یہی اس کی حفاظت اور عزت کا ذمہ دار ہے،یہی اس کی ہر ضرورت کا مسئول ہے،یہاں تک کہ اس عورت کے مرنے کے بعد اس کے کفن دفن کا بندوبست بھی اسی مرد کو کرنا ہے،اور مرد کے مرنے کی صورت میں اس مرد کی بہت سی وراثت بھی اسی عورت کو ملنی ہے۔ ان دونوں میاں بیوی سے جو بچے پیدا ہوتے ہیں وہ یوں تو دونوں ہی کے ہیں، مگر اسلام ان بچوں کی مکمل مالی ذمہ داری بھی صرف اور صرف مرد پر ڈالتا ہے، ان بچوں کی رہائش، کھانا پینا، کپڑے، علاج معالجہ، تعلیم اور کھیل کے تمام مالی اخراجات بھی مرد اور صرف مرد کے ذمہ ہیں۔ اسلام عورت کو ان تمام ذمہ داریوں سے مکمل طور پر آزاد رکھتا ہے۔

ان سب ذمہ داریوں سے پہلے، عقد نکاح کے وقت ہی مرد نے مہر کے عنوان سے ایک بھاری رقم بھی عورت کو ادا کرنی ہے۔ان سب کے علاوہ اسلام مرد کو اس کی بیوی کے بارے میں حسن سلوک کی تلقین کرتا ہے، وہ اسے(“من قتل دون عرضه فهو شهيد”)کی خوش خبری سنا کر اپنی بیوی کی عزت کی حفاظت کے لئے جان تک دے دینے کی ترغیب دیتا ہے،اور“حتي اللقمة ترفعها الي في امرأتك”کہ کر اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ ڈالنے پر بھی ثواب کی نوید سناتا ہے، وہ اسے“اتقوا الله في النساء”کہہ کر بیوی کو تنگ کرنے، ستانے، بلا وجہ مارنے، دھمکانے اور پریشان کرنے پر اللہ کی ناراضگی اور عذاب کی وعید سناتا ہے تو“خيركم خيركم لاهله وانا خيركم لاهلي”کہ کر گھر والوں کو محبت، پیار، سکون دینے، ان کی ضرورتوں کا خیال رکھنے اور انہیں جائز حد میں رہ کر خوش رکھنے پر اللہ کی رضا کی نوید سناتا اور ایسے لوگوں کو بہترین انسان قرار دیتا ہے۔ مرد پر اس قدر ذمہ داریاں عائد کرنے کے بعد وہ بیوی پر اپنے شوہر کی خدمت، اطاعت، اس کے ساتھ وفا داری، اس کے گھر اور بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری عائد کرتا ہے۔ مرد اور عورت کے اس معاہدے میں عورت کی ساری زندگی کی ہر مالی ذمہ داری مرد پر ہے، تو تم خود بتاؤ کہ طلاق کا حق ان دونوں میں سے کس کے پاس ہونا چاہئے؟ویسے ہونا تو مرد کے پاس ہی چاہیئے لیکن ویسے اگر عورت کو بھی یہ حق دے دیا جائے تو آخر اس میں حرج کیا ہے؟حرج ؟بھئی فرض کرو تم نے ایک خوبصورت عورت کا رشتہ پسند کیا، رشتہ بھیجا، بات چلی، رشتہ طے ہوگیا، انہوں نے ایک لاکھ مہر کا مطالبہ کیا، تم نے منظور کیا، نکاح ہوگیا، تم نے جونہی مہر اس کے حوالے کیا، اس نے کہا ۔۔”میں تمہیں طلاق دینی ہوں، طلاق طلاق۔۔”۔ اور شام کو کسی اور سے شادی کرلی، اس سے مہر وصول کرکے تیسرے، پھر چوتھے تو تمہارے دل پر کیا بیتے گی مسٹر۔؟؟؟اوہ ملا جی۔۔۔!! آپ نے تو میرے ہوش اڑا دئیے، یہ تو بہت خوفناک بات ہے۔صرف یہی نہیں مسٹر!! اس سے آگے چلو، اب جو مرد کھلے دل سے بیوی پر اپنا مال جان دل سب کچھ لٹاتا ہے، اس کے نخرے اٹھاتا ہے، صرف اس لئے کہ وہ اسے ہمیشہ کے لئے اپنی سمجھتا ہے۔

اگر اس کے دل میں یہ خوف پیدا ہوجائے کہ یہ کسی بھی وقت اسے لات مار کر کسی دوسرے آشیانے کو روانہ ہوسکتی ہے، تو وہ اسے گندم کا ایک دانہ بھی دیتے وقت سو مرتبہ سوچے گا، اور صرف اس مرد کی نہیں بلکہ اس عورت کی زندگی بھی ہمیشہ کے لئے جہنم بن جائے گی۔!!سمجھ گیا سمجھ گیا۔!! انتہائی خوفناک۔۔۔۔۔!! بہت ہی خطرناک صورتحال۔۔۔۔!!مگر ایک بات ملا جی۔۔!! کہ کبھی کبھی ایسے ہوتا ہے، اور اب تو بہت سے گھرانوں میں ہورہا ہے، کہ مرد اپنی بیوی کے ساتھ نہ تو انصاف کرتا ہے،اور نہ اس کی جان چھوڑتا ہے۔ اس صورت میں کیا کیا جائے۔؟؟؟آہ کیا دل دکھانے والا سوال پوچھ لیا تم نے۔۔!کیوں ملا جی ؟ اس میں دل دکھانے والی کیا بات ہے۔۔؟دیکھو مسٹر۔!!ان تمام مسائل کا حل اور مکمل حل اسلامی نطام ہے، وہی اسلامی نظام جس کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لئے تم جیسے لوگ ساڑھے چوبیس گھنٹے پھرتیاں دکھاتے رہتے ہو۔!!اگر مکمل طور پر اسلامی نظام قائم ہو ہر طرف اللہ اور اس کے رسولﷺ کے فرامین کی عزت، اہمیت اور بالادستی ہو تو ایک طرف تو سب لوگوں میں اللہ کا خوف، تقوی، نیکی کے شوق اور برائی سے دوری کے احساسات پیدا ہوتے ہیں، اور یہ وہ چیزیں ہیں جو ہر سطح پر ظلم، زیادتی اور گناہ کو روکنے کے لئے وہ کردار ادا کرنی ہیں جو پولیس، فوج اور عدالت بھی نہیں کرسکتی۔۔۔مگر افسوس کہ تم لوگ پوری توانائی اسی خوف خدا اور دینداری کو ملیامیٹ کرنے پر صرف کرتے ہو، اپنے آشیانے کو خود آگ لگاتے ہو اور پھر اسے بجھانے کے لئے دوڑے دوڑے ہمارے پاس آتے ہو، اپنے بچوں کو اللہ، رسول، قرآن، دین اسلام کا سبق دینے کی بجائے فلموں اور ڈراموں کا سبق دیتے ہو اور جب وہ اس سبق پر عمل کرتے ہوئے تمہیں جوتے لگاتے ہیں تو روتے روتے ہمارے پاس آکر تعویذوں کی درخواست کرتے ہو۔

سن میرے بھائی۔۔!!اگر مکمل طور پر صحیح معنوں میں اسلامی نظام نافذ ہو تو اول تو ایسے واقعات پیش آئیں گے نہیں،اگر اکا دکا ایسا ہو بھی جائے تو بیوی فورا اسلامی عدالت میں جاکر قاضی کو شوہر کی زیادتی کی شکایت کرے گی اور قاضی سالوں تک اس مقدمے کو لٹکانے یا وکیلوں کے ہاتھوں اس کی کھال اتروانے کے بجائے دونوں کا مؤقف سن کر فوری طور پر عورت کو اس کے شوہر سے اس کا حق دلوائے گا،اگر شوہر کسی صورت اس کا حق نہیں دیتا، یا دینے پر قادر ہی نہیں ہے، تو اس سے عورت کو طلاق دینے کا مطالبہ کیا جائے گا اور اگر وہ طلاق بھی نہیں دیتا، تو عدالت اسے جیل میں بند کردے گی، تھانے جائے گا، پولیس والوں کے چھتر کھائے گا، تنہائی اور بے بسی کا مزہ چکھے گا تو خود ہی دوسرے کی بے بسی کا احساس پیدا ہوگا، ورنہ جب تک اس کی بیوی عذاب میں رہے گی، وہ بھی اسی دائمی عذاب میں مبتلا رہے

The post عشاء یا نماز فجر کے بعد یہ وظیفہ کریں appeared first on .

اپنی ایک چابی کا انتحاب کریں اور وڈیو دیکھیں

$
0
0

انسان شاید دنیا کا سب سے پراسرار جاندار ہے جس کی شخصیت اور اس کے نفسیات کو سمجھنے کے لئے بہت زیادہ وقت درکار ہوتا ہے اور ابھی تک انسان مکمل طور پر اپنی نفسیات اور شخصیت کو جان نہیں سکا ایسے بہت سارے معمے پزل بنائے جا چکے ہیں جس کے سارے ماہرین نفسیات لوگوں کی نفسیات کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے بارے میں آگاہی حاصل کرتے ہیں لیکن اب ایک اور طریقہ بھی دریافت کر لیا گیا ہے

جس کے ذریعے کسی کی شخصٰت کے بارے میں اور اس کے مستقبل کے بارے میں کچھ رائے دی جا سکتی ہے ۔ اور یہ طریقہ مختلف چابیوں کا استعمال ہے ۔ جی ہاں ماہرین کے مطابق جو لوگ مختلف چابیوں میں سے کسی ایک چابی کا انتخاب کرتے ہیں ان کے بارے میں کچھ رائے دی جا سکتی ہے کیونکہ ان چابیوں کا ڈیزائن کچھ ایسا ہے جو کہ مختلف لوگوں کے بارے میں بہت کچھ بتا دیتا ہے ۔ مزید تفصیلات جاننے کے لئے ویڈیو ملاحظہ کریں

The post اپنی ایک چابی کا انتحاب کریں اور وڈیو دیکھیں appeared first on .

دن میں کسی بھی وقت یہ اسم 11 بار پڑھ لیں

$
0
0

سید نا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں،کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اکثر دعا یہ تھی،(اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ)ترجمہ:اے اللہ ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر،اور آخرت میں بھلائی عطا کر،اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نماگر ہم اس دعا کے فوائد کو ذہن میں اس طرح رکھ کے پڑھیں ان شاء اللہ اور فائدہ ہو گا• اے اللہ مجھے ایسی دنیا عطافرما جو مجھے فتنے میں مبتلا نہ کر دے• اے ال مزید جاننے کے لیے نیچے ویڈیو پر کلک کریں

اے اللہ مجھے ایسی دنیا عطافرما جو مجھے اولیاء کی محبتوں سے دور نہ کر دے• اے اللہ مجھے ایسی دنیا عطافرما جو مجھے ماں باپ کی نافرمانی میں مبتلا نہ کر دے• اے اللہمجھے ایسی دنیا عطافرما جو مجھے ذلت گناہوں ظلمت اور عسیان میں مبتلا نہ کر دے• اے اللہ مجھے ایسی دنیا عطافرما جو بہترین ہو، ایسی دنیا جو میری نسلوں کے کام آئے• اے اللہ مجھے ایسی دنیا عطافرما جو عافیت والی رحمت والی برکت والی ہو• اے اللہ مجھے ایسی دنیا عطافرما جو سکھ والی ہوپریشانیوں سے دور فرما• اے اللہ مجھے ایسی دنیا عطافرماجو بہترین لاجواب اورنہ ختم ہونے والی ہو• اے اللہ مجھے ایسی دنیا عطافرما جس میں برکت وسعت اور عافیت ہو• اے اللہ مجھے ایسی دنیا عطافرما جو قیامت تک میری نسلوں کی کفایت کردے• اے اللہ مجھے ایسی دنیا عطافرما جو تیری شان کے مطابق ہو اپنی شان کے مطابق عطافرما• اے اللہ مجھےجنت عطافرما توجنتالفردوسعطافرما،اپنی شان کےمطابق عطافرماآمینبیٹیوں کی بہترین نشو و نما اور تربیت کے ثمرات اور فوائد نہ صرف آخرت میں عطا کئے جائیں گے بلکہ اس دنیا ہی میں اس کے بہترین نتائج برآمد ہوں گے اور یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ اس صالح و متقی شخص کو اپنی نعمتوں سے نوازے گا جو اپنی دو بیٹیوں کی پرورش انہیں عفت و پاکدامن اور صالح بناتے ہوئے کرے۔ دراصل بیٹی، اللہ تعالیٰ کی جانب سے عطاکردہ ایک بہترین عطیہ و فضل اور بہت بڑے اعزاز کی حامل نعمت ہے۔ لڑکیاں، اعزاز و اکرام اور لڑکے، نعمتِ خداداد اور فضلِ الٰہی کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں اور یہ ایسا اعزاز ہے کہ روزِ قیامت میں ان نعمتوں کو نامہ اعمال میں بندے کے حق میں پیش کیا جائے گا۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ )ترجمہ ” اور تمہارے رب کا فرمان (سرزد ہوچکا ہے) کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خودسری کرتے ہیں وه ابھی ابھی ذلیل ہوکر جہنم میں پہنچ جائیں گے۔”وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖفَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ )ترجمہ ” جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وه مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وه میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔”نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک دعا ہی عبادت ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی”وقال ربكم ادعوني أستجب لكم”اور تمہارے رب نے کہا: دعا کرو (مجھے پکارو)میں تمہاری دعا قبول کروں گا (سورة الغافر: 60)سلمان فارسی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ “حيي كريم”ہے یعنی زندہ و موجود ہے اور شریف ہے اسے اس بات سے شرم آتی ہے کہ جب کوئی آدمی اس کے سامنے ہاتھ پھیلا دے تو وہ اس کے دونوں ہاتھوں کو خالی اور ناکام و نامراد واپس کر دے“۔سنن ابی داود/ الصلاة 358 (1488) وتر کے فروعی احکام و مسائل، باب: دعا کا بیان ۔شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا

The post دن میں کسی بھی وقت یہ اسم 11 بار پڑھ لیں appeared first on .

بالغ ہونے کا بیان

$
0
0

حضرت سعدیؒ بیان کرتے ہیں ،میرے بچپن کی بات ہے ایک دن میں نے ایک عالم سے پوچھا کہ انسان کے بالغ ہوجانے کی نشانی کیا ہے ؟اس نے جواب دیا پندرہ سال کی عمر کو پہنچ جانا اس کے بعد اس دانا شخص نے کچھ اور نشانیاں بھی بتائیں ۔

مثلاََ شادی کرنے کی ٰخواہش پیدا ہونا وغیر ہ اور یہ ساری باتیں بتانے کے بعد۔ بولا ان سب باتوں کے علاوہ انسان کے بالغ ہوجانے کی حقیقی علامت یہ ہے کہ وہ خدا کو راضی کرنے کے لئے اس سے زیادہ کوشش کرے جتنی کوشش دنیاوی مال ودولت حاصلے لئے کرتا ہے۔ کیونکہ یہی سمجھ عقل کے پختہ اور اس کے صاحب فہم ہونے کی نشانی ہے ۔اگر کسی میں یہ نشانی نہ ہو پائے تو خواہ وہ بڑھاپے کی عمر کو پہنچ گیا ہو اسے بالغ خیال نہ کرنا

بنی اسرائیل میں ایک نوجوان تھا بہت خوبصورت اور نہایت پاک باز، وہ نوجوان ٹوپیاں اور ٹوکریاں بنا کر بیچتا تھا، ایک دن بازار میں ٹوپیاں بیچتے بیچتے بادشاہ کے محل کیطرف نکل پڑا۔ محل میں ایک حسین شہزادی کی اس پر نظر پڑی تو اس نے اپنی خادمہ کو بھیج کر اس نوجوان کو بلوا لیا۔ نوجوان نے سمجھا کہ شاید شہزادی صاحبہ نے کچھ خریدنا ہے وہ خادمہ کے ساتھ محل میں داخل ہوا تو خادمہ دروازہ بند کر کے باہر سے چلی گئی اور شہزادی برہنہ حالت میں سامنے آگئی اور بولی اے حسین نوجوان میرے قریب آ اور میری خواہیش پوری کرو۔ نوجوان نے کہا کہ اے شہزادی اس رب سے ڈر جو

بڑا بے نیاز ہے،شہزادی نہ مانی اور دھمکی دینے لگ پڑی کہ اگر تو نے میری تسکین پوری نہ کی تو میں بادشاہ سلامت کے پاس شور مچاتی اسی حالت میں جاونگی اور کہوں گی کہ اس نوجوان نے میری عزت زبردستی لوٹنے کی کوشش کی ہے۔ اب نوجوان بڑا پریشان ہوا اور کچھ سوچ کر بولا اچھا مجھے نہانے کی اجازت دی جائے تا کہ میں صاف ستھرا ہو جاؤں. شہزادی بولی ٹھیک ہے پر یہاں نہیں نہانا تم نے کیوں کے تم بھاگ جاوگے ، تم اس خادمہ کے ساتھ چالیس فٹ اوپر محل کی چھت پر جا کر نہاؤ۔ نوجوان مان گیا اور اوپر چلا گیا وہاں جا کر جو اس نے دیکھا کہ اب کیا کروں تو اس کے زہین میں اس کے سوا کوئ اور حل نہ آیا کہ چالیس فٹ چھلانگ ہی لگا دی جاے، اس نے چھلانگ لگاتے وقت دعا پڑی۔

“اے اللہ پاک مجھے تیری نافرمانی پر مجبور کیا جا رہا ہے اور میں اس برائ سے بچنا چاہتا ہوں، مجھے چالیس فٹ نیچے چھلانگ مار کر مر جانا تو منظور ہے لیکن تیری نافرمانی نہیں” یہ کہہ کر نوجوان نے چھلانگ مار دی، اسی وقت ایک فرشتے کو باری تعالی سے حکم جاری ہوا کہ جاؤ اس نوجوان کو بچاو، فرشتے نے اس نوجوان کو اپنے پروں میں سما لیا اور آرام سے نیچے اتار لیا۔

نوجوان بڑا خوش ہوا اور اسی وقت شکرانے کے نفل ادا کیے اور بارگاہ الہی میں عرض کی کہ” مولا تو چاہے تو مجھے اپنے اس کام سے بے نیاز کروا سکتا ہے، اے رب مجھے تو کچھ عنائت کر تا کہ میں آرام سے بیٹھ کر کھا بھی سکوں اور تیری عبادت بھی کر سکوں” اسکی درخواست قبول ہوئ اور وہی فرشتہ جس نے اسکو بچایا ایک سونے سے بھری بوری لا دی۔

عظیم نوجوان نے پھر سجدہ شکر ادا کیا اور بولا اے میرے پروردگار یہ جو سونا اسی رزق کا حصہ ہے جو مجھے دنیا میں ملنا تھا تو اس میں برکت فرما اور اگر یہ اس اجر کا حصہ ہے جو مجھے آخرت میں ملنا ہے اور اسکی وجہ سے میرے آخرت کے اجر میں کمی ہوگی تو مجھے یہ دولت نہیں چاہئے۔ نوجوان کو ایک غائبانہ آواز آئی “یہ جو سونا تجھے عطاء کیا گیا ہے اس صبر کا ستروہ(70) حصہ ہے جو تو نے اس گناہ سے بچنے کے لیے کیا” اس نوجوان نے کہا اے میرے مالک مجھے ایسے خزانے کی حاجت نہیں جو آخر میں میرے اجر میں کمی کا باعث بنے۔ چناچہ نوجوان نے جب یہ بات کہی تو سارا سونا اسی وقت غائب ہوگیا۔

The post بالغ ہونے کا بیان appeared first on .

سورۃ اخلاص کا پاورفل وظیفہ

$
0
0

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
اچھی بات لوگوں تک پہنچانا بھی صدقہ جاریہ ہے

ا سوال خاندان والے جمع ہوکرمریض کی شفا یابی کے لیےاطمنان سے سورۃ الاخلاص کو ایک ہزار مرتبہ پڑھنا چاہتے ہیں ، کیا ایسا کرنا جائز ہے یا کہ ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ انفرادی طور پر صرف اللہ تعالی سے اس کی شفایابی کے لیے دعا کریں اور اسی سے مدد مانگے ؟

جواب کا متن الحمد لل اس میں کوئ شک وشبہ نہیں کہ قرآن مجید میں لوگوں کے لیے شفا ہے ، جیسا کہ بعض آیات اور سورتوں میں بھی یہ وارد ہے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالی کے حکم سے انسان کے لیے شفا اورحفاظت اور تکالیف ومصائب سے نجات ہے ، مثلا سورۃ الفاتحۃ ، اور معوذات ( قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس ) اور آیۃ الکرسی ، اورسورۃ الاخلاص ۔ جوشخص بھی قرآنی آیات اور سورتوں کو تین یا سات مرتبہ یا حسب ضرورت پڑھے لیکن جس کی شرع نے تعداد متعین نہیں کی وہ بھی اس کی تعداد کاتعیین اورالتزام کیے بغیر پڑھے تواس میں کوئ‏ حرج نہیں اور اس میں بھی اسے یہ اعتقاد رکھنا چاہۓ کہ شفا اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے جس نے قرآن مجید میں شفا رکھی ہے ۔

اوران آیات کے ساتھ اگر وہ دعائيں جو کہ دم کرنے کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہیں بھی ملا لی جائيں تو نورعلی نور ہے مثلا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول : ( اذھب الباس رب الناس اشف انت الشافی لا شفاء الا شفائک شفاء لا یغادر سقما ) اے لوگوں کے رب تکلیف دورکردے اور شفا یابی سے نواز شفا دینے والا تو ہی ہے تیری شفاء کے علاوہ اورکوئ شفا نہیں ایسی شفا نصیب کر جو کوئ بیماری نہ چھوڑے ۔ صحیح بخاری ( 5243 ) صحیح مسلم (4061 ) ۔ اورجس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تکلیف سے دوچار صحابی کونصحیت کی جب بھی جسم کے کسی حصہ میں درد ہو وہاں ھاتھ رکھواور تین دفعہ بسم اللہ پڑھ کرسات مرتبہ یہ دعا پڑھو : ( اعوذ باللہ وقدرتہ من شرمااجد و احاذر ) میں اللہ تعالی کی عزت اور قدرت کی پناہ پکڑتا ہوں اس چیزکے شر سے جو میں پاتا ہوں اورجس سے میں ڈرتا ہوں ۔ اوراس کے علاوہ وہ دوسری دعائیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح اور ثابت ہیں ان کا ان آیات و‎سورتوں کے ساتھ بہت ہی اچھاہے ۔ جب اللہ تعالی پر توکل اور جوآیات و دعا‏ئيں پڑھی جارہی ہوں ان کے معانی پرغوروفکر اور فھم اور اس کے ساتھ ساتھ دم کرنے اور کروانے والا صالح بھی ہو یہ ساری اشیاء جمع ہوجائيں تو اللہ کے حکم سے نفع ہوگا ۔ جوکچھ اوپر بیان کیا گیا اس کی بنا پر اس طرح جمع ہونا جس طرح کہ سوال میں بیان کیا گیا اکٹھے ہوکر سورۃ الاخلاص کو اس معین تعداد ( 1000 ) میں پڑھنا ایک غیر شرعی عمل ہے ،

آپ کے لیے وہی کافی ہے جو سنت نبویہ میں بیان کیا گیا ہے جو کہ ثابت اورصحیح ہے ۔ ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کے مریض کوشفایابی عطافرماۓ اور اسے لباس عافیت سے نوازے ، آمین ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ . مغرب میں ’’آزادی‘‘ کا تصور مغرب میں تو والدین کا بھی بچوں کو ڈانٹنا اس کی آزادی پر پابندی کے مترادف اور جرم ہے۔ اس طرح کی اس معاشرہ میں ہے۔ لعنت ہے ایسی فریڈم پر جہاں ماں باپ بچے کی اصلاح کے لئے بھی اس کو نہیں ڈانٹ سکتے۔ وہاں اگر بچہ سات سال کا ہوجائے تو ماں باپ اس کی الماری نہیں کھول سکتے، چیک نہیں کرسکتے کہ اس کی الماری میں کیا ہے؟ نشہ آور اشیائ، شراب افیون، ہیروئن وغیرہ تو نہیں رکھی۔ اگر وہ اس کی الماری کو کھول دیں تو بچے کا حق ہے کہ وہ پولیس کو بلالے کہ میری (نجی زندگی) میں مداخلت کی ہے۔ وہاں ماں باپ رو رہے ہیں کہ بچے ان کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔ اس کا نام ’’آزادی‘‘ ہے۔ ٹیچر سکولوں میں روز بچوں کو بتاتے ہیں کہ یہ تمہارے حقوق ہیں، اگر ماں باپ تمہیں ڈانٹیں تو پولیس کے نمبر پر فوری کال کرو۔ وہ ہر بچے کو پولیس کا نمبر یاد کرواتے ہیں۔ کئی مثالیں وہاں موجود ہیں کہ گھروں میں ماں باپ نے ڈانٹا تو چار پانچ سال کے چھوٹے سے بچے نے چپکے سے کال کرکے پولیس کو بلالیا اور انہیں گرفتار کروادیا۔ وہ سوسائٹی کو اس سمت لے جانا چاہتے ہیں، اس لئے کہ ان کا ہے کوئی نہیں۔ وہ پوری سوسائٹی کو بے وارث بنانا چاہتے ہیں۔ اقدار، ادب و احترام، اطاعت جیسی کسی چیز پر وہ یقین نہیں رکھتے۔ ہر شے میں انہیں آزادی حاصل ہے اور پوری تباہی اور ہلاکت کا نام انہوں نے آزادی رکھ دیا ہے جبکہ ہمارے ہاں آزادیوں کی ایک حد ہے۔ اہل مغرب نے زندگی کے ہر شعبے میں پابندیوں کے قوانین بنا رکھے ہیں۔ ٹریفک، ٹیکس، کاروبار، سکول کے یونیفارم اور اوقات کار میں پابندیاں ہیں۔ مگر جب اقدار اور شرم و حیاء کا معاملہ آتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہمیں پابندی نہیں بلکہ آزادی چاہئے۔ دنیا کے ہر معاملہ اور شے میں پابندی ہے، اگر پابندی نہیں ہے تو انسان کی روحانی اور اخلاقی اقدار میں پابندی نہیں۔ ہمارے ہاں اقدار کی پابندی ہے اور ان اقدار، تصورات اور نظریہ کی پابندی دین اور ایمان کا

درجہ رکھتی ہے۔ اس بات کو اس مثال سے بخوبی سمجھا جاسکتا ہے کہ کیا ہم آزادی کو بنیاد بناکر A کو B اور C کو F اور L کو M اور W کو Z کہہ سکتے ہیں؟ اگر کہیں کہ ہم آزادی کے قائل ہیں لہذا ہماری مرضی، ہم M کو Z پڑھیں گے تو کیا وہ ہمیں یہ کرنے دیں گے؟ وہ ہمیں ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ ان کے پاس اس کی کوئی عقلی دلیل بھی نہیں ہے مگر اس کے باوجود وہ ہمیں یہاں ہماری مرضی کے مطابق تبدیلی نہیں کرنے دیں گے۔ ریاضی، فزکس، کیمسٹری اور دیگر کئی علوم کے بنیادی اصول و قوانین اور فارمولے ہیں، جن کو اگر ہم آزادی کو بنیاد بناتے ہوئے تبدیل کرنا چاہیں تو ان فارمولوں کو بنانے والے ایسا ہرگز نہیں کرنے دیں گے۔ حالانکہ ان کو تبدیل نہ کرنے کی کوئی عقلی دلیل بھی ان کے پاس نہیں ہے۔ وہ صرف یہ کہیں گے کہ جنہوں نے یہ زبان یا فارمولے بنائے ہیں، انہوں نے اسی طرح کہا ہے کہ اس کو صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کہنا ہے، اس کو B کہنا ہے اس کو Z کہنا ہے۔ پس زبان بنانے والوںکا کہنا یوں ہے لہذا ہم بدل نہیں سکتے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ جس نے زبان بنائی ہے اس کی بات کو بدل نہیں سکتے مگر افسوس کہ جس نے انسان بنایا ہے اس کی بات اور نظام کو بدل دیتے ہیں۔ زبان بنانے والے کے قوانین کا اتنا احترام اور انسان بنانے والے کا کوئی احترام نہیں۔ جب اقدار کی بات آئے تو کہا جائے کہ ہمیں آزادی چاہئے اور پھر اس مادر پدر آزادی کے نام پر حیائ، شرم، طہارت، تقويٰ کا جنازہ نکال دیا جائے۔ پس جس طرح بغیر سوچے سمجھے زبان اور فارمولے بنانے والے کی بات نہیں بدل سکتے۔ اسی طرح انسان بنانے والے کی بات کو بھی نہیں بدلا جاسکتا۔ اس نے جس کو حلال قرار دیا ہے وہی حلال ہے اور جس کو حرام قرار دیا ہے وہی حرام ہے۔ اس نے جس کام کے کرنے کا حکم دیا ہے اسے ہی کرنا ہے اور جس کام سے منع کیا ہے، اس سے رکنا ہے۔ الحیاء شعبۃ من الایمان کے ذریعے حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جن اقدار کی طرف

اشارہ فرمایا ہے ہمیں ان میں کمزور نہیں پڑنا چاہئے۔ اس لئے کہ یہ اقدار بھی ایمان کے درجے میں ہیں۔ کچھ لوگ اس میں کمزور ہوجاتے ہیں نتیجتاً بے غیرتی اور بے حمیتی شروع کردیتے ہیں، جس سے ایمان میں کمزوری آجاتی ہے۔ اس لئے کہ غیرت، شرم و حیاء اور جملہ قدریں داخلِ ایمان ہیں۔ پس تین قسموں کی چیزوں کو حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کل ایمان و عقیدہ قرار دے دیا۔ انہی سے کل زندگی عبارت ہے۔ عقیدہ بھی ایمان ہے۔ اس سے اللہ اور اس کے رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تعلق قائم ہوگیا۔ تکلیف دہ چیز کو راستے سے ہٹانا۔ اس سے انسانوں کے ساتھ تعلق ہوگیا۔ گویا یہ حقوق العباد ہیں اور داخل ایمان ہیں۔ حیاء، انسانی قدریں، سوچ، جن پر انسانی زندگی استوار ہوتی ہے یہ بھی ایمان ہے۔ اگر ایمان کے اس تصور کو کاملاً اپنالیا جائے تو پورا انسان خوبصورت بن جاتا ہے، انسانی سوسائٹی حسین ہوجاتی ہے اور مومن، مومنِ کامل بن جاتا ہے۔ اللہ تبارک وتعاليٰ ہمیں ایمان کے اس معنی کی معرفت عطا فرمائے اور ہمیں اپنی زندگیوں کو ایمان کے نور سے منور کرنے اور سنوارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

The post سورۃ اخلاص کا پاورفل وظیفہ appeared first on .

الائچی پیٹ کی گیس ختم

$
0
0

پیٹ میں گیس ہو جانا بہت بڑا مسئلہ ہے جو کسی بھی انسان کے ساتھ ہو سکتا ہے جاہے وہ مرد ہو یا عورت،چھوٹا ہو یا بوڑھااس سے نجات حاصل کرنے کےلئے ہم طرح طرح کے ٹوٹکے تلاش کرتے ہیں مگر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا جب مسئلہ زیادہ بن جاتا ہے تو ڈاکٹروں کے پاس دوڑے چلے جاتے ہیں. تو دوستوں آج آپ کو ایسا ٹوٹکا نا بتا دوں جو آپ کے پیٹ میں بنے والی گیس کوچٹکی میں غائب کر دے گا۔ جی ہاں دوستوں! اگر آپ پیٹ میں گیس کی وجہ سے بہت تنگ ہیں تو آج کا ہمارا پتایا ہوا ٹوٹکا آزما کر ضرور دیکھ لیں. پیٹ کی تکلیف کا اگر وقت پر علاج نہ کیا جائےتو یہ بگڑنا شروی ہو جاتی ہے۔جو آپ کی انٹریوں کےلئے بہت نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں اور انسان کو اُٹھنے بیٹھنے پر بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔آپ سب نے بڑی الائچی کا نام تو سنا ہو گا؟ اس الائجی میں قدرت کا اک ایسا کام چپھا ہے کہ اگر آپ صبح دوپہر اور شام ایک الائچی چبالیا کریں تو گیس کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جاتا ہے اور پرانی سے پرانی گیس سے بھی ہمیشہ کے لئے جان چھوٹ جاتی ہے۔ جن لوگوں کو گیس کا مسئلہ رہتا ہے وہ ایک باربڑی الائچی کا استعمال کر کہ دیکھیں آپ کو کسی دوسری دواء کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ دوستوں یہ بہت ہی زبردست اور کمال کا ٹوٹکا ہےاگر آپ یہ ٹوٹکا استعمال کر لیتے ہیں تو پھر دیکھیں آپ کے پیٹ کی گیس کیسے مکمل طور پر ختم ہو جاتی ہے اور یہ جو گیس پیٹ کے اندر بنتی ہیں چائے جتنی بھی پرانی ہو گی یہ ختم ہو جائے گی۔ دوستوں ہماری یہ پوسٹ مکمل تحقیق کرنے کے بعد بنائی گئی ہے لہذا تمام دوستوں سے گزارش ہے ٖثواب کی بیت سے شئیر کریں تاکہ اگر کسی بہن بھائی کو یہ مسئلہ درپیش ہے تو اُس کی رہنمائی کی جا سکے

The post الائچی پیٹ کی گیس ختم appeared first on .


رزق کی برکت کے ایک یہ پڑھیں

$
0
0

ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺑﻌﺪ ﻧﻤﺎﺯ ﻓﺠﺮ ﺳﻮ ﺑﺎﺭ ﻻﺣﻮﻝ ﻭﻻ ﻗﻮۃ ﺍﻻ ﺑﺎﻟﻠﻪ ﺍﻟﻌﻠﯽ ﺍﻟﻌﻈﯿﻢ ﮦ ﻁ ﭘﮍﮬﮯ ﮔﺎ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺯﻕ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﻗﯽ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ ﮔﺎ

میز پہ کھانا لگاتے ہوئے اسکا پورا دھیان پلیٹیں سجانے میں تھا اور میری آنکھیں اسکے چہرے پہ جمی تھیں۔ میں نے آہستگی سے اسکا ہاتھ تھاما تو وہ چونک سی گئی”میں تم سے ایک ضروری بات کرنا چاہتا ہوں” کافی ہمت جتانے کے بعد بلآخر میرے منہ سے نکلاوہ چپ چاپ کرسی پہ بیٹھ گئی، اسکی نگاہیں چاہے میز پہ مرکوز تھیں پر ان میں سے اٹھتا درد میں بخوبی محسوس کررہا تھا۔ایک پل کے لیے میری زبان پہ تالہ سا لگ گیا پر جو میرے دماغ میں چل رہا تھا اسے بتانا بہت ضروری تھا۔”میں تمہیں طلاق دینا چاہتا ہوں۔۔۔۔” میری آنکھیں جھک گئیںمیری امید کے برعکس اس نے کسی قسم کی حیرانی یا پریشانی کا اظہار نہ کیا بس نرم لہجے میں اتنا پوچھا”کیوں۔۔۔۔۔؟”میں نے اسکا سوال نظرانداز کیا۔ اسے میرا یہ رویہ گراں گزرا۔ ہاتھ میں پکڑا چمچ فرش پہ پھینک کے وہ چلانے لگی اور یہ کہہ کے وہاں سے اٹھ گئی کہ”تم مرد نہیں ہو۔۔۔”رات بھر ہم دونوں نے ایکدوسرے سے بات نہیں کی۔

وہ روتی رہی۔ میں جانتا تھا کہ اسکے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آخر ہماری شادی کو ہوا کیا ہے۔۔۔ میرے پاس اس دینے کے لیے کوئی تسلی بخش جواب نہیں تھا۔ اسے کیا بتاتا کہ میرے دل میں اسکی جگہ اب کسی اور نے لے لی ہے۔۔۔ اب اسکے لیے میرے پاس محبت باقی نہیں رہی۔ مجھے اس پہ ترس تو بہت آرہا تھا اور ایک پچھتاوا بھی تھا۔ پر اب میں جو فیصلہ کر چکا تھا اس پہ ڈٹے رہنا ضروری تھا۔طلاق کے کاغذات عدالت میں جمع کرانے سے پہلے میں نے اس کی ایک کاپی اسے تھمائی جس پہ لکھا تھا کہ وہ طلاق کے بعد گھر، گاڑی اور میرے ذاتی کاروبار کے 30یصد کی مالکن بن سکتی ہے۔ اس نے ایک نظر کاغذات پہ دوڑائی اور اگلے ہی لمحے اسکے ٹکڑے کرکے زمین پہ پھینک دیے۔ جس عورت ک ساتھ میں نے اپنی زندگی کے دس سال بتائے تھے وہ ایک پل میں اجنبی ہوگئی۔ مجھے افسوس تھا کہ اس نے اپنے انمول جذبات اور قیمتی لمحے مجھ پہ ضائع کیے پر میں بھی کیا کرتا میرے دل میں کوئی اور اس حد تک گھر کر چکا تھا کہ اس کھونے کا تصور ہی میرے لیے ناممکن تھا۔بلآخر وہ ٹوٹ کے بکھری اور میرے سامنے ریزہ ریزہ ہوگئی۔ اسکی آنکھوں میں آنسوؤں کا سمندر امڈ آیا تھا۔ شائد یہی وہ چیز تھی جو اس طلاق کے بعد میں دیکھنا چاہتا تھا۔اگلے روز پورا دن اپنی نئی محبت کے ساتھ بتا کے جب میں تھکا ہارا گھر پہنچا تو وہ میز پہ کاغذ پھیلائے کچھ لکھنے میں مصروف تھی۔ میں نے اس پہ کوئی دھیان نہ دیا اور جاتے ہی بستر پہ سو گیا۔ دیر رات جب میری آنکھ کھلی تو وہ تب بھی کچھ لکھ رہی تھی۔ اب بھی میں نے اس سے کوئی سوال نہیں کیا۔صبح جب میں اٹھا تو اس نے طلاق کی کچھ شرائط میرے سامنے رکھ دیں۔ اسے میری دولت اور جائیداد میں سے کچھ نہیں چاہیے تھا۔ وہ بس ایک مہینہ مزید میرے ساتھ رہنا چاہتی تھی۔ اس ایک مہینے میں ہمیں اچھے میاں بیوی کی طرح رہنا تھا۔ اس شرط کی بہت بڑی وجہ ہمارا بیٹا تھا جسکے کچھ ہی دنوں میں امتحانات ہونیوالے تھے۔ والدین کی طلاق کا اسکی تعلیم پہ برا اثر نہ پڑے اس لیے میں اسکی یہ شرط ماننے کو بالکل تیار تھا۔اسکی دوسری اور احمقانہ شرط یہ تھی کہ میں

ہرصبح اسے اپنی باہوں میں اٹھا کے گھر کے دروازے تک چھوڑنے جاؤں۔ جیسا شادی کے ابتدائی دنوں میں مَیں کرتا تھا۔ وہ جب کام پہ باہر جانے لگتی تو میں خود اسے اپنی باہوں میں اٹھا کے دروازے تک چھوڑ آتا تھا۔ حالانکہ میں اسکی یہ بات ماننے کو تیار نہیں تھا لیکن ان آخری دنوں میں اسکا دل توڑنا مناسب نہیں لگ رہا تھا اس لیے میں نے یہ شرط بھی مان لی۔اس کی ان شرائط کے بارے میں جب میں نے اپنی نئی محبت سے ذکر کیا تو وہ ہنس بولی “وہ چاہے جو بھی کرلے ایک نہ ایک دن طلاق تو اسے ہونی ہی ہے”میری بیوی اور میں نے اپنی طلاق کے معاملے سے متعلق کسی اور سے ذکر نہ کیا۔شرط کے مطابق پہلے دن جب مجھے اسے اٹھا کے دروازے تک چھوڑنے جانا تھا تو وہ لمحات ہم دنوں کے لیے بے حد عجیب تھے۔ ہچکچاتے ہوئے میں نے اسے اٹھایا تو اس نے بھی اپنی آنکھیں بند کرلیں۔ اتنے میں تالیوں کی ایک گونج ہم دونوں کے کانوں میں پڑی”پاپا نے ممی کو اٹھایا ہوا ہے۔۔۔۔۔ ہاہاہا” ہمارا بیٹا خوشی میں جھوم رہا تھا۔اسکے الفاظوں سے میرے دل میں ایک درد سا اٹھا اور میری بیوی کی کیفیت بھی لگ بھگ میرے جیسی تھی۔”پلیز۔۔۔ ! اسے طلاق کے بارے میں کچھ مت بتانا” وہ آہستگی سے بولی میں نے جواباً سر ہلایااسے دروازے تک چھوڑ کے بعد میں اپنے آفس کی طرف نکل پڑا اور وہ بس سٹاپ کی طرف چل دی۔اگلی صبح اسے اٹھانا میرے لیے قدرے آسان تھا، اور اسکی ہچکچاہٹ میں بھی کمی تھی۔ اس نے اپنا سر میری چھاتی سے لگا لیا۔ ایک عرصے بعد اسکے جسم کی خوشبو میرے حواس سے ٹکرائی۔ میں بغور اسکا جائزہ لینے لگا۔ چہرے کی گہری جھریاں اور سر کے بالوں میں اتری چاندی اس بات کی گواہ تھیں کہ اس نے اس شادی میں بہت کچھ کھویا ہے۔چار دن مزید گزرے، جب میں نے اسے باہوں میں بھر کے سینے سے لگایا تو ہمارے بیچ کی وہ قربت جو کہیں کھو سی گئی تھی واپس لوٹنے لگی۔ پھر ہر گزرتے دن کے ساتھ قربت کے وہ جذبات بڑھتے گئے۔لمحے دنوں کو پَر لگا کے اڑا لے گئے اور مہینہ پورا ہوگیا۔اس آخری صبح میں جانے کے لیے تیار ہورہا تھا اور وہ بیڈ پہ کپڑے پھیلائے اس پریشانی میں مبتلا تھی کے آج کونسا لباس پہنے۔ کیوں کہ پرانے سارے لباس اسکے نحیف جسم پہ کھلے ہونے لگے تھے۔

اس وقت مجھے اندازہ ہوا کہ وہ کتنی کمزور ہوگئی ہے۔ شائد اسی لیے میں اسے آسانی سے اٹھا لیتا تھا۔ اسکی آنکھوں میں امڈتے درد کو دیکھ کے نہ چاہتے ہوئے بھی میں اسکے پاس چلا آیا اور اسکے کندھے پہ ہاتھ رکھا۔”پاپا۔۔۔ ! ممی کو باہر گھمانے لے جائیں۔۔۔۔ ” ہمارے بیٹے کی آواز میرے کانوں میں پڑی۔ اسکے خیال میں اس پل یہ ضروری تھا کہ میں کسی طرح اسکی ماں کا دل بہلاؤں۔میری بیوی بیٹے کی طرف مڑی اور اسے سینے سے لگا لیا۔ یہ لمحہ مجھے کمزور نہ کردے یہ سوچ کے میں نے اپنا رخ موڑ لیا۔آخری بار میں نے اسے اپنی باہوں میں اٹھایا اس نے بھی اپنے بازو میری گردن کے گرد حائل کردیے۔ میں نے اسے مظبوطی سے تھام لیا۔ میری آنکھوں کے سامنے شادی کا وہ دن گردش کرنے لگا جب پہلی بار میں اسے ایسے ہی اٹھا کے اپنے گھر لایا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ مرتے دم تک ایسے ہی ہر روز اسے اپنے سینے سے لگا کے رکھوں گا۔ میرے قدم فرش سے شائد جم سے گئے تھے اسی لیے میں بامشکل دروازے تک پہنچا۔ اس نیچے اتارتے ہوئے میں نے اسکے کان میں سرگوشی کی”شائد ہمارے درمیان قربت کی کمی تھی”وہ میری آنکھوں میں دیکھنے لگی اور میں اسے وہیں چھوڑ کے اپنی گاڑی کی طرف بڑھا۔ تیز رفتار میں گاڑی چلاتے ہوئے بار بار ایک خوف میرے دل میں گھر کررہا تھا کہ کہیں میں کمزور نہ پڑ جاؤں، اپنا فیصلہ بدل نہ دوں۔ میں نے اس گھر کے دروازے پہ بریک لگائی جہاں نئی منزل میرا انتظار کررہی تھی۔ دروازہ کھلا اور وہ مسکراتے ہوئے میرے سامنے آئی”مجھے معاف کردو۔ میں اپنی بیوی کو طلاق نہیں دے سکتا” میرے منہ سے نکلے یہ الفاظ اسکے لیے کسی دھماکے سے کم نہیں۔

تھے۔ وہ میرے پاس آئی اور ماتھے پہ ہاتھ رکھ کے بولی”شائد تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے یا پھر تم مذاق کررہے ہو””نہیں ۔۔۔ ! میں مذاق نہیں کررہا۔ شائد ہماری شادی شدہ زندگی بے رنگ ہوگئی ہے پر میرے دل میں اسکے لیے محبت اب بھی زندہ ہے۔ بس اتنا ہوا ہم ہر وہ چیز بھول گئے جو اس ساتھ کے لیے ضروری تھی۔ دیر سے سہی پر مجھے سب یاد آگیا ہے۔ اور ساتھ نبھانے کا وہ وعدہ بھی یاد ہے جو شادی کے پہلے دن میں نے اس سے کیا تھا” نئے ہر بندھن کو توڑ کے بعد میں پرانے بندھن کو دوبارہ جوڑنے کے لیے واپس لوٹا۔ میرے ہاتھ میں پھولوں کا ایک گلدستہ تھا جس میں موجود پرچی پہ لکھا تھا”میں ہر روز ایسے ہی تمہیں اپنی باہوں میں اٹھا کے دروازے تک چھوڑنے آؤں گا۔ صرف موت ہی مجھے ایسا کرنے سے روک سکتی ہے”میں اپنے گھر میں داخل ہوا اور دوڑتے ہوئے سیڑھیاں چڑھنے لگا۔ میرے پاس اپنے بیوی کو دینے کے لیے زندگی کا سب سے بڑا تحفہ تھا۔میں جب اس سے چند لمحوں کی دوری پہ تھا تبھی زندگی کی ڈور اسکے ہاتھوں سے سرک گئی۔کئی مہینوں تک کینسر کی بیماری سے لڑتے لڑتے وہ ہار چکی تھی۔ نہ اس نے کبھی اپنی تکلیف کا مجھ سے ذکر کیا اور نہ ہی مصروف زندگی نے مجھے اس سے پوچھنے کا موقع دیا۔ جب اسے میری سب سے زیادہ ضرورت تھی تب میں کسی اور کے دل میں اپنے لیے محبت کھوج رہا تھا۔وہ جانتی تھی کے اسکے پاس زیادہ وقت نہیں ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کے اسکی موت سے قبل طلاق کا اثر ہمارے بیٹے کے دل میں میرے لیے نفرت کا بیج بو دے۔

اس لیے بیتے ایک مہینے میں اس نے بیٹے کے سامنے انتہائی محبت کرنیوالے شوہر کا میرا روپ نقش کردیا۔۔۔ جو حقیقی تو نہیں تھا پر دائمی ضرور بنیہ کہانی ان لوگوں کے لیے ہے جو اپنے بے رنگ رشتوں میں رنگ بھرنے کی بجائے ان سے دور بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں۔کئی بار یہ سمجھنے میں ہم دیر کر دیتے ہیں کہ نئے رشتے قائم کرنا زیادہ صحیح ہے یا پھر پرانے رشتوں میں رنگ بھرے جائیں۔۔۔۔؟ اسکا فیصلہ آپکے ہاتھ میں ضرور ہے لیکن ایسا نہ ہو کہ آپ وقت پہ فیصلہ نہ کر سکیں اور اس تاخیر میں ہاتھ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خالی رہ جائیں

The post رزق کی برکت کے ایک یہ پڑھیں appeared first on .

قرض اتارنے کےلیے وظیفہ

$
0
0

عالم یہ ہے کہ پورا ملک قرضہ میں پھنسا ہوا ہے، مہنگائی حد سے بڑھ چکی ہے لہذا لوگوں کو زندگی کی دوڑ جیتنے کے لئے قرض لیکر اس امید پر کاروبار کرنا پڑتا ہے کہ روپیہ آتے ہی قرض ادا کردیں گے، کوئی بینک سے، کوئی کسی دوست عزیز سے قرض لیتا ہے لیکن قرض ایسا مرض ہے کہ بمشکل ہی ادا ہو پاتا ہے۔ قرض کے بارے حکم ہے کہ مرنے سے پہلے ادا کرنا چاہئے یا معاف ہو جائے تو آخرت میں بار کم ہو جاتا ہے

بہت سے لوگ قرض ادا نہیں کر پاتے تو ان کی اولاد میں بھی اسکی سکت نہیں ہوتی اور متوفی پر قرض واجب کھڑا ہوتا ہے۔ قرض کی ادائیگی کے لئے لوگ قرض لیکر قرض بھی ادا کرتے ہیں لیکن قرض پھر بھی ادا نہیں ہو پاتا۔ اس کے لئے روحانی وظائف بھی پڑھے جاتے ہیں۔ ایسے تمام احباب جو قرض ادا نہیں کر پاتے کیونکہ ان کے پاس وسائل نہیں ہوتے، وسائل پیدا ہو بھی جائیں تو اخراجات سر اٹھا لیتے ہیں تو ایسے تمام حضرات سے کہوں گا کہ وہ ’’مجربات رضویہ ‘‘کا یہ وظیفہ انتہائی خشوع و خضوع سے ادا کریں۔

سورہ بنی اسرائیل کی آیت ایک سو پچاس یاد کرلیں ’’وبالحق انزلنہ وبالحق نزل ‘‘درود ابراہیمی اکیس بار پڑھ کر اس دعا کو روزانہ ایک سو ایک بار پڑھا کریں۔ ان شاء اللہ فقیر کو یقین ہے کہ اللہ اس بندے کے سر سے قرض کا بوجھ اتارنے کے لئے اسباب میں فراخی فرمائیں گے۔ ( پیر ابو نعمان رضوی سیفی فی سبیل للہ روحانی رہ نمائی کرتے اور دینی علوم کی تدریس کرتے ہیں ۔ان سے اس ای میل پررابطہ کیا جاسکتا ہے۔

The post قرض اتارنے کےلیے وظیفہ appeared first on .

گھر میں بس یہ ایک چیز رکھ لیں تو پھر

$
0
0

آپ کو ایک ایسی کار گزاری بتانا چاہتا ہوںجو حضور ۖ کی تعلیمات پر اور ان کی حدیث پر عمل کر کے کہ صرف ایک چیز آپ اپنے گھر میں رکھ لیںتو کبھی غربت نہیں آئے گی ایک شخص جس کا گزر بسر بہت مشکل سے ہوا کرتا تھااس شخص کو مو سیقی کا بہت شوق تھاہ شخص کہتا ہے کے میرے حالات بہٹ خراب تھے اور مجھے مو سیقی کا بہت شوق تھامیرے کانوں کو موسیقی کی ایسی لزت تھی کہ میرا گزارا موسیقی کے بغیر نہیں ہوتا تھا۔اور پھر اللہ والوں کی صحبت میں نماز اور عمال والی زندگی پر آگیامیں موسیقی کو مکمل ویڈیودیکھنے کے لیے نیچے ویڈیوپرکلک کریںچھور کر اللہ کی عبادت کرنے لگ پڑاجب موسیقی کا شوق پیدا ہونے لگتا تو میں اللہ سے باتیں کرتا اللہ جانتا ہے میں اللہ کی رضا کی خاطر مو سیقی کو چھوڑ دیااے اللہ اب مجھے درود کی قرآن کریم کی لزت دے دے وہ شخص کہتا ہے اللہ نے مجھے قرآن کریم کی درود پاک کی ایسی لزت پیدا کر دی کہ جب بھی میں قرآن کریم پڑھتا درود پاک پڑھتا تو میں اس میں مست ہو جاتا ہوں ۔میں جب بھی کھانے میں بیٹھتا ہوں۔اللہ پاک کا یہ زکر یا فتاح یا علیم یا رزاق یا رکریم پڑھتا ہوں اللہ پاک نے بہت سارے رزق سے نوازا ہے۔ زکر کا طریقہ 99 دفعہ اول آخر درود شریف پڑھنا ہے۔ اس زکر سے نا صرف اللہ نے مال عطا کیا ہے اس زکر سے اللہ کا قرب بھی حاصل ہوا اللہ سے محبت حاصل ہوئی موسیقی سے ہمیشہ کے لیے جان چھوٹ گئی۔اس عمل سے بہت کچھ حاصل ہوا ہے یہ عمل آپ بھی کریں اور دوسروں تک شیئر بھی ۔ گھر میں ایک چیز رکھ لیں انشا اللہ گھر میں کبھی بھی غربت نہیں آئے گی۔ وہ لوگ جو غریبی کا شکار ہیںوہ لوگ جن کے پاس پیسہ ہے اور برکت نہیں ہےوہ یہ کام لازم کریں آپ اپنے گھر میں سرکہ رکھ لیں وہ یہ سرکہ نہیں جو آج کل بازاروں میں مل رہا ہے۔ سرکہ حضور ۖ کی بہترین غزا ہے ۔ایک روایت میں ہے حضرت جابر بن فرماتے ہیں۔ نبی اکرمۖایک دفعہ گھر والوں سے سالن کا پوچھا تو انہوں نے کہا۔ہمارے پاس سرکے کہ علاوہ کچھ نہیں ہے ۔حضور ۖ نے ایسے طلب کیا اور کہاکے یہ ایک بہترین غزا ہے۔ نبی ۖ نے فرمایا وہ گھر کبھی بھی غریب نہیں ہو گا ۔جس گھر میں سرکہ موجودہو گا۔ اس لیے گھر میں سرکہ ظرور رکھیں ۔ اور جب گھر میں کھانا کھانے لگیں تو یہ سرکا موجود ہو۔ اس سے آپ کے مال میں برکت ہو گی ۔ جب بھی آپ کھانا کھانے لگو یہ زکر یا فتاح یا علیم یا رزاق یا رکریم ظرور کریں ۔اول آخر درود پاک کے ساتھ 99 ٹائم ورد کر کے آپ نے کھانا کھانا ہے ۔ اس کی برکت دیکھیں اللہ آپ کو کتنا نوازتا ہے۔ اس زکر کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ دوسروں تک بھی پہنچے

The post گھر میں بس یہ ایک چیز رکھ لیں تو پھر appeared first on .

عمران خان کا امتحان اب شروع ہو رہا ہے

$
0
0

پاکستان کے میڈیا جتنا بے لگام ہے اور جتنے یہ معاشرے کو تیزی سے بگاڑنے میں مصروف ہے شاید کوئی بھی چیز پاکستانی معاشرے کو بگاڑ نہ رہا ہوں رمضان کی آمد سے پہلے وہ لوگ جو ناچ گانے میں فلمیں بنانے میں محبتیں کرنے اور ایک دوسرے کو لڑانے میں مصروف ہے وہی لوگ رمضان کے مقدس مہینے میں رمضان کی بابرکت ساعتوں کو ضائع کرنے کے لیے تشریف لائیں گے اور رمضان کے مہینے میں اسلام کا درس دیں گے پوری دنیا کے اندر کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ دین کی بات صرف انہی لوگوں سے سنتے ہیں جو ان کے مقتدا ہوتے ہیں

چاہے آپ ہندوؤں کی پنڈت کو لے لے عیسائیوں کے پادری کو لے لیں راہب کو لے لے یا کوئی بھی لیکن اسلام خاص کر پاکستان کے اندر ہر اس شخص کے لیے ایک کھیل بن چکا ہے کہ جو تھوڑی بہت طاقت رکھتا ہے اور بولنا سیکھ چکا ہے حالانکہ یہ کام علمائے کرام کا ہے کہ وہ لوگوں کو رمضان کے متعلق بابرکت ساعتوں کے متعلق بتائیں لیکن ایسے لوگوں کو کبھی بھی دعوت نہیں دی جاتی جو حقیقت میں علمائے کرام ہوتے ہیں بلکہ زیادہ تر بانڈ یا میراثی ٹائپ کے لوگ آپ کو مختلف چینلز پر رمضان کے مقدس مہینے میں بھاشن دیتے ہیں نظر آئیں گے مزید تفصیلات جاننے کے لیے ویڈیو ملاحظہ کیجئے

The post عمران خان کا امتحان اب شروع ہو رہا ہے appeared first on .

روزانہ اس فروٹ کا جوس پی لیں

$
0
0

اللہ نہ کرئے کسی کو ہیپاٹائٹس یا کینسر کا مرض لاحق ہو یہ بہت تکلیف وہ بیماریاں ہوتی ہیں اللہ تعالی ٰنے اس دنیا میں ایسے مفید اجزا پیدا کیے ہیں جن کو استعمال میں لاتے ہوئے ہم ان خطرناک بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں. آج ہن کو آپ کو ایسے جوس کے بارے میں بتائوں گا جس کے استعمال یہ بیماریاں ختم ہوجائیں گی .. جگر کی بہترین صحت کے لیے انتہائی طاقتوار ڈرنگ اجزا پپتیے کے پتے ایک کپ پانی ایک گلاس.جاری ہے طریقہ استعمال .

روزانہ پپیتے کے پتے لے کر ان کو ایک گلاس پانی میں کر گرائنڈ کرلیں اور دن میں کسی بھی ٹائم پی لیںپپیتے کے فوائد کے بارے میں تو سب جانتے ہیں لیکن بہت کم لوگ یہ جانتے

ہیں کے پپیتے کے پتوں میں بھی خصوصی اجرائ پائے جاتے ہیںپپیتے کے پتوں میں ایسے کمپاونڈ پانے جاتے ہیں جن کی وجہ سے جسم کو اینٹی آکیڈننس ملتے ہیں جسم کو مدفیانی نظام مضوط ہوتا ہے اس میں پاپین پاتا جاتا ہےجو جسم سے گیس اورتیزابیت کا خاتمہ کرتا ہے.اور عزام انہضام مضبوط بناتا ہے اگر آپ پیپتے کے پتوں کا جوس کم سے کم ایک ہفتے تک پیتے ہیں تو آپکو شاندار فوائد حاصل ہوں گے یہ پینے سے خون کے پلیٹ لیٹس میں اضافہ ہوگا اور خون سرخ اور سفید خلیوں کے ردمیان توازن پیدا ہوگا اس سے جسم صحت مند رہے گا ان پتوں کا جوس سے خون میں شوگر کا لیول کم ہوگا اور شوگر کے مرض کا خاتمہ ہوگا اس کے علاوہ جگر کی چربی اور گردوں کی بیماری بھی ختم ہوتی ہے پپیتے کے پتوں کے جوس یہ خاصیت موجود ہے.جاری ہے کہ اس کی وجہ سے جگر صاف ہوتا ہے اور انسان یرقان اور جگر کے کینسر سے محفوط رہتا ہ

The post روزانہ اس فروٹ کا جوس پی لیں appeared first on .

صرف 6 بار اس اسم پڑھ لیں گمشدہ چیز مل جائے گی انشاء اللہ

$
0
0

اسمائے حسنٰی کے بارے میں صحیح مسلم اور ترمذی میں لکھا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے 99 نام ہیں ، انہیں جو بھی حفظ کرکے دوہرائے گا ۔ ۔ چونکہ اللّٰہ تعالیٰ کے ہر نام کی الگ خاصیت اور علیحدہ صفت ہے لہٰذا ان کے فوائد اور خواص بھی مختلف ہیں ۔ ۔ یارحمٰن ۔ * ہر نماز کے بعد 100 دفعہ ورد کیا جائے تویارحیم ۔ * ہر روز فجر کی نماز کے بعد 100 مرتبہ ورد کرنے سے آپ پر ہر شخص مہربان ہوجائے گا اور محبت و شفقت سے پیش آئے گا ۔ یاسلام ۔ * یہ اسم 160 مرتبہ کسی مریض پر دم کیا جائے تو وہ شفا

چالیس دن تک فجر کی نماز کے بعد ورد کرنے والا شخص خود کفیل ہوجائے گا اور کسی کی امداد سے بے نیاز ہوجائے گا ۔ یاخالق۔ * ہر روز ظہر کے وقت 100 مرتبہ اس کا معمول بنا لیا جائے تو اس کے بدلے اللّٰہ تعالیٰ ایک فرشتہ مقرر کر دیتے ہیں جو تاقیامت پڑھنے والے کے حق میں دُعا کرتا رہے گا ، اس کا چہرہ روشن ہوجائے گا ۔* اگر کوئی شخص بے اولادی کا شکار ہے تو وہ ایک سال تک ہر روز ایک ہزار مرتبہ اس کا ورد کرے ۔ انشاءاللٰہ انہیں اولاد جیسی نعمت میسر آجائے گی ۔یارزاق ۔ * جو شخص اس اسم کو ورد کرتا ہے ، اللّٰہ تعالیٰ اس کی کفالت اپنے ذمے لے لیتا ہے ۔یاوھاب ۔ * دُعا کے بعد کوئی شخص اس کا ورد کرے تو اس کی دُعا قبول ہوتی ہے ، کسی کے چنگل میں پھنسا شخص باہر نکل آئے گا ۔ *کم آمدنی کے کے سبب گزر بسر مشکل سے ہوتی ہو تو مسلسل سات راتوں کو دو رکعت نفل کی ادائیگی کے بعد ایک ہزار مرتبہ پڑھنے سے تنگدستی دور ہوجائے گی اور مشکلات سے نجات ملے گی ۔یاعلیم ۔ * تجلیات سے منور ہوجائے گا اور سورج نکلنے سے قبل 100 مرتبہ ورد کیا جائے تو تمام پریشانیاں دور ہوجائیں گی ، امن و سکون کی زندگی ہوگی اور اللّٰہ کا فضل و کرم شامل حال رہے گا۔یاکبیر ۔ * ہر روز 100 مرتبہ ورد کرنے والا شخص دنیا کی نظروں میں معزز و محترم ہوجائے گا ۔یاحفیظ ۔ * یہ اسم دوہرانے سے ہر قسم کی آفات سے نجات ملتی ہے اور انسان ناگہانی آفات کے علاوہ حادثات سے محفوظ رہتا ہے ۔یامقیت ۔ *اگر کسی بچے کی عادات و اطوارخراب ہوں تو اسے یہ اسم ایک گلاس پانی پر دم کرکے پلائیں ،
حصول رزق کے لیے پریشان شخص یہ اسم دوہرائے تو اس کی آمدنی کا وسیلہ پیدا ہوجائے گا ۔یاحق ۔ * اس کا ورد کرنے سے گمشدہ چیز مل جائے گی

The post صرف 6 بار اس اسم پڑھ لیں گمشدہ چیز مل جائے گی انشاء اللہ appeared first on .

سورت کوثر کا عمل اور چھوٹا سا وظیفہ

$
0
0

ﺳﻮ ﺭﮦ ﮐﻮﺛﺮ ﮐﯽ ﻓﻀﯿﻠﺖ اور عمل ﻣﺸﮩﻮﺭ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺳﻮﺭﮦ ﻣﮑّﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﺯﻝ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﻌﺾ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﺪﻧﯽ ﮨﻮ ﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﺣﺘﻤﺎﻝ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ۔ ﯾﮧ ﺍﺣﺘﻤﺎﻝ ﺑﮭﯽ ﺩ ﯾﺎﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺳﻮﺭﮦ ﺩﻭ ﺑﺎﺭ ﻧﺎﺯﻝ ﮨﻮﺍ ۔ ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﻣﮑّﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺩﻓﻌﮧ ﻣﺪ ﯾﻨﮧ ﻣﯿﮟ ، ﻟﯿﮑﻦ ﺟﻮ ﺭﻭﺍ ﯾﺎﺕ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺷﺎ ﻥ ﻧﺰ ﻭﻝ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﺭﺩ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﮑّﯽ ﮨﻮ ﻧﮯ ﮐﮯ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻗﻮﻝ ﮐﯽ ﺗﺎ ﺋﯿﺪ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﺳﻮﺭﮦ ﮐﮯ ﺷﺎﻥ ﻧﺰﻭﻝ ﻣﯿﮟ ﺍٓﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﺎ ﺹ ﺑﻦ ﻭﺍﺋﻞ “ ﻧﮯ ﺟﻮ ﻣﺸﺮﮐﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﺮ ﺩﺍ ﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺗﮭﺎ ، ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ﺍﮐﺮ ﻡ ﺳﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻟﺤﺮﺍﻡ ﺳﮯﻧﮑﻠﺘﮯ ﻭﻗﺖ یہ ا مزید تفصیل کے لئے نیچے دے گے ویڈیو لنک پر کلک کریں

سورۃ القارعہ تسخیر کیلئے بہت اچھی ہے‘ روزانہ صبح فجر کی نماز کے بعد صرف 13مرتبہ پڑھیں۔ یہ وظیفہ میں نے اپنے ایک دوست جو علم جفر کے عامل ہیں ان سے حاصل کیا تھا۔ اس کو میں نے بہت سارے لوگوں پر آزمایا ہے اور رزلٹ سوفیصد ہی ملا ہے۔ کوئی بھی مشکل ہو یہ پڑھیںاگر کوئی بھی مشکل پیش آجائے‘ پریشانی ہو یا جان کا خطرہ ہو تو سورۂ حشر کی آخری آیات اور دعائے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ پڑھتا ہوں۔ اس آیت اور دعا سے میں نے بہت زیادہ فائدہ اٹھایا ہے۔ میرے جتنے بھی معاملات رکے ہوتے ہیں اس کیلئے خاص طور پر پڑھتا ہوں۔وہ فوری حل ہوجاتے ہیں۔کرسچن چڑیل نے موبائل فون پر بات کی گزشتہ دنوں مجھے ایک فون آیا کہ ہماری ایک مریضہ ہے اس پر چڑیل کا اثر ہے۔ ہم آپ کو مریضہ کے پاس لانا چاہتے ہیں‘ میں نے کہا کہ فون مریضہ کے کان سے لگاؤ۔ انہوں نے فون مریضہ کے کان سے لگایا میں نے دعائے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور سورۂ حشر کی آخری آیات اور ساتھ سورۂ طارق پڑھی اور چڑیل موبائل فون پر حاضر ہوگئی۔ (اس سے پہلے وہ مختلف عاملوں کے پاس لے جاتے رہے لیکن کسی سے حاضر نہ ہوسکی) چڑیل نے بتایا کہ ’’میں کرسچن ہوں‘‘ میں نے اسے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو بہت نرم دل ہیں اور ان کا فرمان ہے کہ اگر کوئی طمانچہ مارے تو دوسرا گال بھی آگے کردواور تو کیسی اللہ کی بندی ہے کہ ایک مسلمان کو تنگ کررہی ہے۔ اس نے کہا کہ گھر میں ایک امرود کا درخت تھا وہ انہوں نے کاٹ دیا ہے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ اب تو نے جانا ہے یا نہیں؟ اس نے کہا کہ انہیں کہیں کہ یہ گھر چھوڑ دیں۔ میں نے ان سے پوچھا تو بولے کہ ٹھیک ہے ہم کرایہ پر یہاں رہتے ہیں ہم گھر تبدیل کرلیتے ہیں۔ پھر میں نے سورۂ طارق شروع کی تو وہ بھاگ گئی۔

(طریقہ عمل)یہ عمل اس طرح ہے کہ سورۂ طارق گیارہ مرتبہ اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھنی ہے سخت سے سخت جن بھی ہوگا تو وہ حاضر ہوجائے گا۔ میاں بیوی میں محبت کیلئے اگر میاں بیوی کے درمیان محبت کم ہورہی ہو یا ہروقت گھر میں لڑائی جھگڑے رہتے ہوں‘ ایک دوسرے کی شکل سے بھی نفرت ہوگئی ہو تو ایک تسبیح صبح و شام بسم اللہ الواسع جل جلالہٗ پڑھیں ان شاء اللہ مثالی محبت پیدا ہوجائے گی۔ اگر ساتھ یَاحَنَّانُ یَاحَلِیْمُ بھی صبح و شام ایک ایک تسبیح پڑھیں تویہ بھی حب کیلئے لاجواب چیز ہے۔ اگر کوئی ستارہاہو تو اگر کوئی جان بوجھ کر آپ کو تنگ کررہا ہو تو ہر نماز کے بعد دعائے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ درمیان میں اس بندے کا نام لے کر اور عشاء کی نماز کے بعد اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِ ھِمْ 101مرتبہ پڑھنی ہے اور ہاتھ کا مکا لہرانا ہے اور سورۂ قریش چالیس مرتبہ صبح کی نماز کے بعد اور دعائے انس رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سات مرتبہ ہرنماز کے بعد پڑھنی ہے۔ اس سے آپ کو ناجائز تنگ کرنے والا باز آجائے گا۔ آپس میں پھوٹ پڑجائے گی لیکن اگر عمل ناجائز کیا تو خود کو سخت نقصان ہوگا۔ خواب میں ملاقات کرنی ہو تو طریقہ عمل یہ ہے:اگر خواب میں کسی سے ملاقات کرنی ہو یا اپنے کسی عزیز رشتہ دار سےتو چار رکعت نماز پڑھے اور ہررکعت میں سورۃ التکاثر چار مرتبہ پڑھے۔ ہر نماز کے بعد گیارہ مرتبہ مذکورہ سورت اول وآخر درودشریف پانچ مرتبہ پڑھ کر مطلوبہ بندے کو ہدیہ کردیںاور ساتھ دعا کرے کہ میری اس کے ساتھ خواب میں ملاقات ہو۔پھر دعا مانگیں اور سوجائیں ۔ انشاء اللہ اس کی آپ کے ساتھ خواب میں ضرور ملاقات ہوگی۔لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ مناسبت ہو یعنی بھائی‘ والد یا رشتہ دار ہو‘ دوست ہو۔
غصہ کیلئے لاجواب عمل

The post سورت کوثر کا عمل اور چھوٹا سا وظیفہ appeared first on .


حضرت علی نے فرمایا سخت پریشانی میں یہ آیت پڑھو

$
0
0

حضرت علی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں گناہوں کی تین تاثیر پکی ہیں اللہ پاک رزق کو تنگ کر دیتے ہیں آپ نےدیکھا ہو گا برے برے مالدار لوگ بھی فیکڑیوں کے مالک بھی اگر گناہوں کی لائن میں لگ جائیں اگر اللہ کو ناراض کرنے میں لگ جائیں ان پر بھی اللہ پاک رزق کی تنگی کر دیتے ہیں اللہ پاک بندے کومال دولت دے کر بھی ٹائٹ کر دیتے ہیں اورکبھی کبھی رزق کے حصول میں اللہ پاک مشکل پیدا کردیتے ہیں ایک شخص عشاء کی نماز کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور آ کر کہنے لگا اے حضرت علی رضی اللہ عنہ میں بہت مالدار تھا پھر اچانک پیسہ گھر سے جانے لگ پرا میرا کاروبار بند ہونے کے قریب آ گیا ہے مجھے سمجھ نہیں ہے آرہی میں کیا کروں اب جس کام میں بھی ہاتھ ڈالتا ہوں وہ ختم ہو جاتاہے یہ شخص اپنے شکوے سنا رہا تھا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کی کمزوری سمجھ گئے اور فرمایا اے شخص تم اپنے گناہوں کو چھوڑدے تم گناہوں کو چھوڑ دے گا تو تیرے گھر میں رزق آنا شروع ہوجائے گا تیرے روکے ہوئے کام پورے ہونا شروع ہو جائیں گے۔

وہ شخص کہنے لگا آپ مجھے عشارہ تو دیں میں کیسے گناہوں کو چھوڑ دوں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ فرمانے لگے اے شخص تو اپنی زندگی میں جو گناہ روزانہ کرتا ہے اور جان بوجھ کر کرتا ہے تو نماز نہیں پڑھتا اور جب آزان ہوتی ہے تو تم مسجد کی جانب نہیں جاتے تو نماز پڑھنا شروع کر دے اگر شراب پیتا ہے تو شراب کو چھوڑ دے جو برائی توں جان بوجھ کر کرتا ہے وہ برائی چھوڑ دے وہ گناہ چھوڑ دے اگر کوئی جانے انجانے میں تجھ سے کوئی گناہ ہوجائے تورات کو سونے سے پہلے اپنے اللہ سے گناہوں کی معافی مانگ لے کہ یا اللہ جو گناہ مجھ سے جانے انجانے میں ہوئے تجھے معلوم ہے تو دلوں کے رازوں کو جانتا ہے یااللہ میرے وہ گناہوں کو معاف فرما انشاء اللہ تو یہ کام کرے گا تو تیرے اٹکے ہوئے کام بھی ہونا شروع ہو جائیں گے اکثر لوگ کہتے ہیں میری ڈیل ہوتے ہوتے رہ گئی ہے یہ جو ہوتے ہوتے رہ جاتی ہے یہ کسی وجہ سے ہے مگر جب عاملین کے پاس جاتے ہیں تو وہ یہ کہہ دیتے ہیں کہ کسی نے کچھ کر دیا ہے اللہ پاک ان سے بچائے کسی نے بھی کچھ نہیں ہے کیا اللہ ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہمارا رزق تنگ کر دیتے ہیں لگتا ہے کسی نے کاروبار بند کر دیا ہے۔

کیوں کسی کو چھوٹا خدا کیوں مانتے ہیں کاروبار اللہ نے چلانا ہے اور اللہ نے ہی روکنا ہے اللہ پاک دینا چاہیں تو ساری مخلوق اکھٹی ہو جائے تو روک نہیں ہے سکتی اللہ نہ دینا چاہیں تو ساری مخلوق اکھٹی ہوجائے تو کچھ دے نہیں سکتی ہم سچی توبہ کر کہ دیکھیں راستے کھلتے ہیں کہ نہیں چھوٹے عاملین کی یہ نشانی ہے یہ بتا تودیتے ہیں کسی نے کچھ کیا ہے لیکن حل نہیں کر سکتے لیکن اس کا حل ایک ہی ہے حل یہ ہے کہ تنہائی میں وضو کر کے دونوافل رکعت پڑھ لیں اپنے اللہ سے صلح کر لیں کہ میرے اللہ آج تک جتنے بھی گناہ کئے میں سب سے توبہ کرتا ہوں۔

میں آج کے بعد نا فرمانی نہیں کروں گا آپ اللہ سے صلح کر لیں گے تو اللہ آپ کے لئے بند دروازوں کو کھولنے لگ پریں گے۔ تو دوستو اچھی بات کو شئیر کرنا صدقہ جاریا ہے اپنے دوستوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ شئیرکریں تاکہ ہر کوئی عمل کر سکے جزاک اللہ خیر۔

The post حضرت علی نے فرمایا سخت پریشانی میں یہ آیت پڑھو appeared first on .

رمضان کے چاند کی فضیلیت

$
0
0

 ماہ رمضان برکتوں والا مہینہ ہے ۔ اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا، رمضان المبارک کی فضیلت اور اس کے تقاضے یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس ماہِ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے۔

رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے، رمضان کی اہمیت کے بارے میں ﷲ تعالیٰ نے حضرت محمد  سے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے آپ ﷺ کی اُمت کو جہنم میں ہی جلانا ہوتا تو رمضان کا مہینہ کبھی نہ بناتا۔

جب رمضان المبارک کا چاند نظر آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ

یہ چاند خیر و برکت کا ہے‘ یہ چاند خیر و برکت کا ہے، میں اس ذات پر ایمان رکھتا ہوں جس نے تجھے پیدا فرمایا۔

حضرت جبرائیل علیہ سلام نے دعا کی کہ ہلاک ہوجائے وہ شخص جس کو رمضان کا مہینہ ملے اور وہ اپنی بخشش نہ کرواسکے، جس پر حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا آمین! حضرت جبرائیل علیہ سلام کی یہ دعا اوراس پر حضرت محمد ﷺ کا آمین کہنا اس دعا سے ہمیں رمضان کی اہمیت کو سمجھ لینا چاہئے۔

رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ رمضان کی جب پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین کو بند کردیا جاتا ہے اور مضبوط باندھ دیا جاتا ہے اور سرکش جنوں کو بھی بند کردیا جاتا ہے اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اس کا کوئی بھی دروازہ نہیں کھولا جاتا اور بہشت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اس کا کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے اے نیکی کے طالب آگے بڑھ کہ نیکی کا وقت ہے اور اے بدی کے چاہنے والے بدی سے رک جا اور اپنے نفس کو گناہوں سے باز رکھ کیونکہ یہ وقت گناہوں سے توبہ کرنے کا اور ان کو چھوڑنے کا ہے اور خدا تعالیٰ کے لیے ہے اور بہت سے بندوں کو اﷲ تعالیٰ معاف فرماتے ہیں دوزخ کی آگ سے بحرمت اس ماہ مبارک کے اور یہ آزاد کرنا رمضان شریف کی ہر رات میں ہے شب قدر کے ساتھ مخصوص نہیں۔

روزہ وہ عظیم فریضہ ہے جس کو رب ذوالجلال نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے اور قیامت کے دن رب تعالیٰ اس کا بدلہ اور اجر بغیر کسی واسطہ کے بذات خود روزہ دار کو عنایت فرمائیں گے۔

خداوند کریم نے اپنے بندوں کے لئے عبادات کے جتنے بھی طریقے بتائے ہیں ان میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے۔ نماز خدا کے وصال کا ذریعہ ہے۔ اس میں بندہ اپنے معبودِ حقیقی سے گفتگو کرتا ہے۔ بعینہٖ روزہ بھی خدا تعالیٰ سے لَو لگانے کا ایک ذریعہ ہے۔

حدیث مبارک میں ہے کہ

رمضان شہر ﷲ“ رمضان ﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مبارک مہینے سے رب ذوالجلال کا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے۔

حدیث مبارک میں ہے کہ

رمضان ایسا مہینہ ہے کہ اس کے اول حصہ میں حق تعالیٰ کی رحمت برستی ہے، جس کی وجہ سے انوار و اسرار کے ظاہر ہونے کی قابلیت و استعداد یپدا ہوکر گناہوں کے ظلمات اور معصیت کی کثافتوں سے نکلنا میسر ہوتا ہے اور اس مبارک ماہ کا درمیانی حصہ گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے اور اس ماہ کے آخری حصہ میں دوزخ کی آگ سے آزادی حاصل ہوتی ہے۔

The post رمضان کے چاند کی فضیلیت appeared first on .

واقعہ حضرت یعقوب علیہ السلام

$
0
0

واقعہ حضرت یعقوب علیہ السلام

قصہ یہ ہوا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کو عرق النساء کا مرض تھا، آپ نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ اس سے شفا دیں تو سب سے زیادہ جو کھانا مجھ کو محبوب ہے اس کو چھوڑ دوں گا، ان کو شفا ہوگئی، اور سب سے زیادہ محبوب آپ کو اونٹ کا گوشت تھا اس کو ترک فرمادیا۔

(اخرجہ الحاکم وغیرہ بسند صحیح عن ابن عباس کذافی روح المعانی وااخرجہ الترمذی فی سورۃ الرعد مرفوعاََ)

(معارف القرآن جلد 2 صفحہ 112، سورہ ال عمران: آیت 93)

_____ADMIN 1Mm1 _____

صحابہ کرام کا جزبہ عمل PART2

حضرت زید بن ھارثہؓ اپنا ایک کھوڑا لئے ہوئے ھاضر خدمت ہوئے اور عرض کیا کہ مجھے اپنی املاک میں یہ سب سے زیادہ محبوب ہے میں اس کو اللہ کی راہ مین خرچ کرنا چاہتا ہوں، آپ نے اس کو قبول فرمالیا، لیکن ان سے لے کر انھی کے صاحبزادے اسامہؓ کو دے دیا، زید بن حارثہ اس پر کچھ دلگیر ہوئے کہ میرا صدقہ میرے ہی گھر میں واپس آگیا، لیکن آنحضرت ﷺ نے ان کی تسلی کے لئے فرمایا کہ اللہ نے تمھارا یہ صدقہ قبول کر لیا ہے۔

(تفسیر مظہری بحوالہ ابن جریر و طبری وغیرہ)

حضرت فاروق اعظم رصی اللہ عنہ کے پاس ایک کنیز سب سے زیادہ محبوب تھی، آپ نے اس کو لوجہ اللہ آزاد کریا۔

اسی طرھ حجرت عبداللہ بن عمرؓ کے پاس ایک کنیز تھی جس سے وہ محبت کرتے تھے، اس کو اللہ کے لئے آزاد کردیا۔

(معارف القرآن جلد 2 صفحہ 107، سورہ ال عمران: آیت 96)

The post واقعہ حضرت یعقوب علیہ السلام appeared first on .

خالی پیٹ دہی میں آدھا چمچ

$
0
0

بسم اللہ الرحمن الرحیم ناظرین اسلام وعلیکم آج میں آپ کو بتانے جارہا ہوں کہ اگر آپ صبح کے وقت خالی پیٹ دہی میں آدھا چمچ ملا کر کھا لیا کریں تو انشاءاللہ آپ کا جتنا بھی پیٹ باہر نکل آیا ہوگا وہ سارے کا سارا اندر چلا جائےگا اور آپ کا پیٹ بالکل سمارٹ بالکل سلیم ہو جائےگا اور جن لوگوں کی کمر موٹی ہے جن لوگوں کی ٹانگوں پر زیادہ چربی چڑھ چکی ہے کمر موٹی ہو چکی ہے انشاءاللہ وہ بھی سمارٹ ہونا شروع ہو جائیں گے آج کا نسخہ ہے دہی کے حوالے سے کہ دہی میں کیا ایسا ملا لیا جائے کہ جس کو استعمال کرنے سے آپ کا موٹاپا کم ہو جائے گا اور آپ کے پیٹ کی چربی کم ہوتی جائے گی ناظرین دہی تو ہر کوئی استعمال کرتا ہے

صبح کے وقت تقریبا سو میں سے اسی فیصد لوگ ایسے ضرور ہوں گے جو صبح کے وقت دہی کا استعمال لازمی کرتے ہیں اگر ان لوگوں میں سے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو موٹاپے کا شکار ہیں اور وہ بھی دہی کا استعمال کرتے ہیں تو آج سے وہ دہی میں یہ ایک چیز ملا لیا کریں جو میں آپ کو آگے بتانے جا رہا ہوں تو انشاءاللہ پھر دیکھیں کہ آپ کے پیٹ میں کمی آنا شروع ہو جائے گی آپ کا پیٹ جو باہر کی طرف نکلا ہے وہ اندر کی طرف جانا شروع ہو جائے گا جس ماحول میں آپ زندگی گزار رہے ہیں اس کا آپ کے وزن پر گہرا اثر پڑتا ہے جن جگہوں پر تازہ اور صاف ستھری غذا مہیا نہیں ہوتی یا زیادہ تیل والے کھانے کھانے کا رواج ہوتا ہے وہاں اکثر لوگوں کا وزن بڑھ جاتا ہے اسی طرح جہاں محلے میں چہل قدمی ہلکی پھلکی ورزش اور کھیل کود کے مواقع فراہم نہ ہو تو ایسی جگہوں پر بھی لوگ موٹاپے کا شکار بہت جلد ہو جاتے ہیں اگر آپ جسمانی وزن میں کمی لانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ناکامی کا سامنا ہے تو اس کی وجہ آپ خود بھی ہو سکتے ہیں ناظرین جب ہم بہت سی میڈیسن کا استعمال کرتے ہیں حکیموں سے علاج کرواتے ہیں ڈاکٹروں سے علاج کرواتے ہیں بہت سا پیسہ برباد کر دیتے ہیں اور ہفتوں کی سالوں کی محنت کے بعد اچانک جب معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے وزن میں تو ایک کلو کی بھی کمی نہیں آئی تو پھر کیسا محسوس ہوتا ہے جب اتنا پیسہ لگانے کے باوجود اتنی محنت کرنے کے باوجود بھی وزن میں کمی نہیں آتی تو پھر کیا محسوس ہوتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ آپ کی زیادہ تر عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو اس مقصد کے حصول میں رکاوٹ ثابت ہوتی ہے اورآپ کو اس کا علم بھی نہیں ہوتا ہے کہ موٹاپا کیوں ہوتا ہے اکثر لوگ کہتے ہیں جن میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہوتے ہیں کہ میں موٹا ہو گیا میں موٹی کیوں ہو گئی یہ سوال ہر موٹا آدمی چاہے وہ مرد ہے یا عورت ضرورسوچتا ہے مگر اس کا جواب کیا ہے جواب تو اس کا ایک ہی ہے موٹاپا ہمیشہ زیادہ کھانے کے نتیجے کے عمل میں ہی آتا ہے

جب آپ زیادہ کھانا شروع کر دیتے ہیں جو کھانا کھاتے ہیں اگراس کی توانائی کی مقدار روزانہ استعمال ہونے والی توانائی سے زیادہ ہو تو یہ فالتو مقدار ہمارے جسم میں چکنائی کی شکل میں جمع ہوتی رہتی ہے اور وزن میں اضافے کا باعث بن جاتی ہے اس لیے اس کے ساتھ ساتھ اگر مناسب ورزش کر لی جائے تو بہتر ہے آج ہم اسی حوالہ سے آپ کے لیے ایک ایسا نسخہ لے کر حاضر ہوئے ہیں کہ جو لوگ دہی کا استعمال بڑے شوق سے کرتے ہیں اور وہ موٹے بھی ہیں تو وہ دہی میں جو آپ کو بتانے جارہا ہوں وہ ملا لیا کریں انشاء اللہ پھر دیکھیں آپ کا وزن اور موٹا پیٹ کم ہونا شروع ہو جائے گا صبح کے وقت جب آپ دہی کھانے لگے تو بازار سے دارچینی ملتی ہے دارچینی آپ کو کسی بھی پنساری کی دوکان سے مل جائے گی ہو سکتا ہے کہ آپ کے گھر میں بھی موجود ہوں دارچینی آپ کو بہت ہی کم پیسوں میں مل جائے گی آپ نے وہ اپنے گھر لے آنی ہے اور صبح کے وقت جتنی آپ دہی کھانے لگتے ہیں اتنی دہی لے کر اس میں چینی نہیں ڈالنی یہ بات یاد رکھنی ہے کہ دہی میں چینی بالکل بھی نہیں ڈالنی اور اس میں آپ نے دارچینی کو باریک پیس کر آدھا چمچ دہی میں مکس کر لینا ہے اچھی طرح سے اور اس کو آپ نے خالی پیٹ کھا لینا ہے یہ کرکے دیکھ لیں ابھی تک آپ نے جتنے پیسے برباد کیے ہیں جتنی حکیموں کو ڈاکٹروں کو آپ نے چیک کروایا ہے اپنے موٹاپے کے لیے میڈیسن استعمال کی ہیں وہ بھی آپ نے استعمال کی ہوگی لیکن آج کا یہ نسخہ بھی استعمال کر کے دیکھ لیں ہو سکتا ہے کہ یہ آپ کو کسی حکیم نے نہ بتایا ہو کسی ڈاکٹر نے بھی نہ بتایا ہو آپ یہ خالی پیٹ دہی کا استعمال کر لیں آدھا چمچ دارچینی اس میں ڈال لیں اور اس کا استعمال کر لیں دوسرے یا تیسرے ہی دن آپ کو اپنے اندر تبدیلی آنا محسوس ہو جائے گی اور جو اہم بات ہے اور وہ یہ کہ جو عورتیں حمل کی حالت میں ہیں وہ اس نسخے سے وہ دور رہیں جب وہ فری ہوجائیں فارغ ہو جائیں تو پھر وہ بھی یہ نسخہ استعمال کر سکتی ہیں دہی کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں دار چینی کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں اس کے علاوہ اگر آپ کوئی بھی دوسری میڈیسن استعمال کرتے ہیں تو ان کے سائیڈ افیکٹ ضرور ہو سکتے ہیں اگر آج کی ویڈیو پسند آتی ہے تو لائیک اور شئیر لازمی کردیں

The post خالی پیٹ دہی میں آدھا چمچ appeared first on .

تم جیسی کی وجہ سے ہم بدنام ہیں

$
0
0

وہ سر سے لیکر پاؤں تک پردے میں ملبوس مارکیٹ جانے کے لئے تیار تھی، فلیٹ سے نکل کر لاک لگایا اور چابی پڑوسن کے حوالے کر دی تاکہ دیر کی صورت میں اس کے بچے آسانی سے گھر کے اندر آ سکیں۔ پڑوسن نے چابی تھامتے ہوئے معنی خیز نظروں سے اسے دیکھا اور ہلکی سی طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ اندر کی طرف چلی گئی، وہ افسوس سے سر جھٹکتی سیڑھیاں اترتے نیچے آ رہی تھی کہ پڑوسن کے شوہر کرامت صاحب اوپر کی طرف آتے دکھائی دیے۔

اس پہ نگاہ پڑتے ہی کرامت صاحب کی آنکھوں میں خباثت چمکی۔کچھ دور سے ہی با آواز بلند مخاطب ہوئے ’’ارے بھابھی جان‘‘، سارا زور لفظ جان پہ لگا دیا تھا گویا۔ ’’کہیں جا رہی ہیں کچھ ضروری کام تو عرض کیجئے ہم جو موجود ہیں آپ کہاں خود سنبھالتی پھریں گی‘‘ آنکھوں میں خباثت کا رنگ گہرا ہی ہوتا جا رہا تھا۔ ’’نہیں بھائی صاحب، آپ کی مہربانی، بس کچھ ضروری کام ہے‘‘ اس نے سنجیدگی سے جواب دیا اور آگے کو بڑھ گئی۔ کرامت صاحب کی نگاہ کافی دیر تک اس کے برقعے میں الجھی رہی اور لبوں پہ مسکراہٹ رینگنے لگی۔ مین روڈ پر نکلتے ہی اسے لگا جیسے ہر کوئی مضحکہ خیز نگاہوں سے اسے اپنی گرفت میں لیے ہوئے ہے اور یہ کوئی ایک آج کے دن کی بات نہیں تھی ہر بار باہر نکلتے ہوئے اسے انہی سب چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور وجہ تھی اس کا برقعہ! اس ماڈرن ایریے میں رہتے ہوئے جہاں دوپٹہ تو دور کی بات، مکمل لباس بھی کم ہی خواتین پہ نظر آتا تھا اس کا برقعہ پہننا واقعی عجیب تھا۔ کھلے ہوئے دستر خوان پہ ان گنت پکوانوں کے درمیان رکھی ہوئی وہ ایسی پلیٹ لگتی جسے اوپر سے ڈھانپ دیا گیا ہو اور ہر کوئی سارا دسترخوان چھوڑ کر بس اس پلیٹ کے تجسس میں پڑا ہو لیکن سب کا حال یہ تھا کہ جیسے مکھیاں چاہ کر بھی اس ڈھانپی ہوئی پلیٹ کو گندا نہیں کر سکتی تھیں اسی طرح معاشرے کی خباثت بھری نگاہیں چاہ کر بھی اس برقعہ پوش کو میلا نہیں کر پا رہی تھیں۔ مارکیٹ پہنچ کر وہ ایک گروسری سٹور میں داخل ہوئی اور سودے کی لسٹ نکال کر اشیاء کا جائزہ لینے لگی،

خریدوفروخت کے بعد وہ باہر کی جانب پلٹی ہی تھی کہ اچانک اس کو اپنے پیچھے آواز آئی، ’’جاہل عورت‘‘۔ اس نے آواز کی سمت مڑ کر دیکھا تو سامنے بلیو جینز پہ ریڈ شارٹ ٹاپ پہنے سلیولیس بازوؤں کے ساتھ ایک فیشن ایبل لڑکی کھڑی دکھائی دی جو کافی غصے سے اسے گھور رہی تھی۔ اس نے سوالیہ نظریں لڑکی کی جانب اٹھائیں تو وہ لڑکی دوبارہ مخاطب ہوئی ’’تم جیسی جاہل عورتوں کی وجہ سے ہم عورتوں کو ڈی گریڈ کیا جاتا ہے صرف تم جیسی عورتیں ہر جگہ ہماری ناک کٹواتی پھرتی ہیں،

ہمیں برابری کے لیول پہ کھڑا نہیں کیا جاتا، ہمیں کمزور سمجھا جاتا ہے، آخر یہ چھ گز کا ٹینٹ اوڑھ کر تم کیا ثابت کرنا چاہتی ہو؟ ہوش میں آؤ دنیا کے ساتھ چلنا سیکھو دنیا اتنی ماڈرن ہو چکی ہے کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہے اور تم جیسی جاہل عورتیں ابھی تک اس تنبو سے ہی باہر نہیں آ سکیں۔‘‘ اس نے سکون سے اس کی پوری بات سنی پھر دو قدم آگے بڑھی اور اطمینان سے گویا ہوئی۔ ’’زمانہ جاہلیت میں جب اسلام نہیں تھا تو لوگ بے لباس تھے پھر اسلام آیا لوگوں کو سمجھ بوجھ دی اور لوگ اپنے آپ کو ڈھانپنے لگے۔

یوں رفتہ رفتہ جاہلیت ختم ہوئی اور لوگ ماڈرن ہونے لگے۔ اب اگلی بات کا فیصلہ آپ خود کر لیں کہ زمانہ جاہلیت میں ننگے ہو کر جنگلوں میں گھومنے اور زمانہ جدید میں ننگے ہو کر سڑکوں، پارکوں اور ہوٹلوں میں گھومنے میں کیا فرق ہے؟ میرے خیال میں تو کوئی فرق نہیں، میں اگر زمانہ جاہلیت کی ہوتی تو ضرور بے لباس گھومتی لیکن میں پردہ کرتی ہوں اور اپنے آپ کو ڈھانپ کے رکھتی ہوں کیونکہ میں حقیقتاً ایک ماڈرن لڑکی ہوں‘‘۔ یہ کہہ کر وہ پروقار انداز میں واپسی کی طرف مڑی تو سامنے سے آتے دو مردوں نے ایک طرف ہو کر اس کو گزرنے کا راستہ دیا۔ تشکر کے جذبات سے اس نے اوپر آسمان کی طرف دیکھا اور ایک مطمئن سا آنسو اس کی آنکھ سے نکل کر برقعے میں جذب ہو گیا!

The post تم جیسی کی وجہ سے ہم بدنام ہیں appeared first on .

Viewing all 2575 articles
Browse latest View live